حکومتی فیصلہ سے پریشان بھٹہ مالکان اور مزدوروں کی اپیل


لاہور: بھٹہ مالکان اور مزدوروں نے حکومت سے اپیل کی ہے کہ دھند کے پیش نظر 70 دن سے زائد کے لیے بھٹے بند رکھنے کی مدت میں کمی کی جائے۔

محکمہ ماحولیات نے اسموگ کے پیش نظر 20 اکتوبر سے 31 دسمبر تک اینٹوں کے بھٹے بند کرنے کا حکم جاری کیا ہے۔

بھٹہ کے کاروبار سے متعلق افراد کا موقف ہے کہ لاہور کے گردونواح میں بسنے والے سینکڑوں مزدوروں کا روزگار یہی بھٹہ فیکٹریاں ہیں، جہاں سے وہ اپنا اور اپنے بچوں کا پیٹ بھرتے ہیں، اگر اس پر بھی پابندی لگ جائے گی تو مزدور طبقہ فاقوں پر مجبور ہو جائے گا۔

ہم نیوز کے مطابق بارشوں کا موسم اینٹیں پکانے کے لیے نقصان دہ ہوتا ہے جس کے باعث بھٹہ مالکان بارشوں میں اپنے بھٹوں پر کام بند کردیتے ہیں۔ اس تعطل کے سبب سال کے نو ماہ ہی بھٹوں پر کام ہوتا ہے۔ بھٹوں سے وابستہ مزدور نو ماہ کام کر کے اپنا سال بھر کا گزر بسر کرتے ہیں۔

فنانس سیکرٹری پاکستان برکس کلن اونرز ایسوسی ایشن عبدالاسلام نے ہم نیوز کو بتایا کہ ہمیں بھٹے بند کرنے پر اعتراض نہیں ہے، ہم بھی کسی کا جانی نقصان نہیں چاہتے لیکن اس پابندی کا دورانیہ کم کرنا چاہیے کیونکہ اس طرح مسلسل بھٹہ بند ہونے سے ہمیں کافی مالی نقصان اٹھانا پڑتا ہے۔

حکومت کی جانب سے عائد کردہ پابندی کی مدت پر جہاں بھٹہ مالکان پریشان ہیں وہیں بھٹہ مزدوروں کی نیندیں بھی اُڑ گئی ہیں۔ بھٹہ مزدور کہتے ہیں کہ اگر کاروبار ٹھپ ہو گیا تو وہ اپنے بچوں کا پیٹ کیسے پالیں گے۔

بھٹہ مزدوروں کے مطابق ان کے پاس معاش کا اکلوتا آپشن اینٹوں کے بھتے ہی ہیں، ان کا چلتا رہنا آمدن کا ذریعہ ہے۔

بھٹہ مالکان کا کہنا ہے کہ اگر محکمہ ماحولیات حکم نامہ جاری کرنے سے پہلے ان سے مشورہ کر لیتا تو کوئی بہتر راستہ نکالا جاسکتا تھا۔

ماحولیات سے متعلق ذرائع کا کہنا ہے کہ اینٹوں کے بھٹے مسلسل اور گاڑھا دھواں پیدا کرنے کا بڑا ذریعہ ہیں۔ مرکزی و ذیلی شاہراہوں کے ساتھ واقع بھٹوں کا چلنا دھند کے گہرا ہونے کے اسباب میں سے ایک شمار کیا جاتا ہے۔

اسموگ کے عرصہ میں پنجاب کے متعدد اضلاع سمیت موٹروے اور ہائی ویز پر حدنگاہ انتہائی کم ہو جاتی ہے جو مہلک ٹریفک حادثات کی وجہ بنتی ہے۔


متعلقہ خبریں