این ایف سی میں صوبوں کا حصہ کم کرنے کی تجویز

آئی ایم ایف کا این ایف سی ایورڈ میں صوبوں کے حصے میں کمی پر ذ|humnews.pk

اسلام آباد: وفاقی حکومت سے آئی ایم ایف نے کہا ہے کہ نیشنل فنانس کمیشن (این ایف سی) میں صوبوں کا حصہ کم کیا جائے۔ آئی ایم ایف نے حکومت سے وفاق کی معاشی صورتحال بھی بہتر بنانےکا مطالبہ کیا ہے۔

ہم نیوز کو ذمہ دار ذرائع نے بتایا ہے کہ آئی ایم ایف نے اصرار کیا ہے کہ وفاقی ٹیکس میں صوبوں کا حصہ گھٹایا جائے۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ وزارت خزانہ کے عہدیداروں کے مطابق ماضی کے برخلاف اس مرتبہ آئی ایم ایف اپنا مطالبہ امدادی پیکج کے ساتھ مشروط بھی کرسکتا ہے۔

ذمہ دار ذرائع کے مطابق حال ہی میں وزارت خزانہ کی جانب سے صوبوں کے سیکریٹریز خزانہ کو دوبارہ بھیجے گئے مراسلے میں لکھا گیا ہے کہ وہ کمیشن کے قیام کے لیے اپنے نمائندگان کو نامزد کریں مگر صوبوں کی جانب سے کوئی خاطرخواہ پیش رفت سامنے نہیں آسکی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق وفاقی حکومت صوبوں کے بجٹ میں کمی کی خواہاں ہے اور صوبے کسی بھی صورت اس کے لیے تیار نہیں ہیں جب کہ آئینی اعتبار سے وفاق صوبوں کو بجٹ کا 57 فیصد حصہ دینے کا پابند ہے۔

نویں قومی مالیتی کمیشن کا پانچواں اجلاس ختم، وفاقی وزیر اور دیگر اراکین واپس روانہ ہوگئے۔

وفاقی وزیرخزنہ اسد عمر نے کہا ہے کہ ایک دوسرے سے پیسہ لینے کے بجائے ملک میں بہتری لانا مقصود ہے۔ مشترکہ مالی معاملات بہتر بنانے کے لئے اقدامات بارے مشاورت ہوئی ہے۔

وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ کاروباری افراد کو بہتر مواقع فراہم کرنے پر اجلاس میں گفتگو ہوئی ہے۔ ٹیکس نظام میں اصلاحات اور ٹیکس نیٹ بڑھانے پر بھی مشاورت ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ این ایف سی ایوارڈ میں وفاق کا شئیر بڑھانے بارے کوئی بات نہیں ہوئی، این ایف سی ایوارڈ کی تقسیم آئین اور قانون کے مطابق ہو گی۔

اسد عمر کا کہنا تھا کہ سندھ کے ممبرز نے بہت مثبت رویے کے ساتھ اجلاس میں شرکت کی ہے۔

ہم نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے معروف ماہر معاشیات ڈاکٹر وقار احمد کا کہنا تھا کہ وفاق کو کسی صورت بھی صوبوں کا حصہ کم نہیں کرنا چاہیئے بلکہ اس میں اضافہ کی طرف توجہ دینی چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاق کو صوبوں کا حصہ بڑھانا اور اس کا تحفظ یقینی بنانا چاہیے۔

ڈاکٹر وقار کا کہنا تھا کہ وفاق کے ذمہ اخراجات کے ضمن میں تین اہم امور ہیں جن میں وفاقی پبلک ایڈمنسٹریشن، دفاعی امور و وفاق کے ماتحت ادارے اور زیرانتظام آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے علاقے شامل ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اصل وفاقی بجٹ ان ذمہ داریوں کے بجائے پبلک سیکٹراداروں جیسا کہ پاکستان انٹرنیشل ایئرلائن (پی آئی اے)، پاکستان ریلوے اور توانائی کے گردشی قرضوں کی ادائیگیوں میں لگ جاتا ہے۔

پاکستان انسٹیٹیوٹ آف ڈیولیپمنٹ اکنامکس (پی آئی ڈی ای) سے وابستہ ماہر معاشیات محمد علی کیمال کا کہنا ہے کہ وفاق اس مطالبے میں بالکل حق بجانب ہے۔

ان کا کہنا ہے کہ جہاں تک صوبوں میں سوشل سیکٹر پر اخراجات کا سوال ہے تو درحقیقت اس پر مزید رقم خرچ کرنے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ اصلاحات کی ضرورت ہے۔

علی کیمال نے وضاحت کی کہ وفاق کو سی پیک اور اس جیسے دیگر بیرونی سرمایہ کاری کے منصوبوں اور اسی طرح بھاشا، داسو اور پونجی ڈیم جیسے منصوبوں کے لیے بڑی لاگت درکار ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ان تمام اخراجات کے لیے صوبوں کے بجٹ میں کمی بہت ضروری ہے۔


متعلقہ خبریں