آئی ایم ایف پاکستان کو کڑی شرائط دے گا، معید یوسف


اسلام آباد: تجزیہ کار معید یوسف نے کہا ہے کہ قرض لینے کا معاملہ انتہائی حساس ہے کیونکہ آئی ایم ایف  پاکستان کو سخت کڑی شرائط کے بعد ہی قرض دے گا۔

ہم نیوز کے پروگرام ’بڑی بات‘ میں میزبان عادل شاہزیب سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 2013 میں آئی ایم ایف سے رجوع کے معاملے پر امریکہ نے بھی پاکستان کا ساتھ دیا تھا لیکن اب صورتحال بالکل مخلتف ہے کیونکہ اس وقت پاکستانی حکومت کو ناصرف دباؤ کا سامنا ہے بلکہ  امریکہ کی جانب سے بھی سخت مایوسی کا سامنا ہے اور وہاں سے کسی لچک کی امید نہیں ہے۔

ایف اے ٹی ایف وفد کی پاکستان آمد پران کا کہنا تھا کہ ماضی میں پاک امریکہ تعلقات میں یہ ایک سیاسی معاملہ تھا لیکن اب ٹیکنیکل معاملہ بن چکا ہے اور ایف اے ٹی ایف کی ٹیم ٹیکنیکل بنیادوں پر فیصلہ کرے گی اسی لیے پاکستان کو بلیک لسٹ سے بچنے کے لیے بہت زیادہ محنت کی ضرورت ہے۔

پروگرام میں شریک پارلیمانی سیکرٹری برائے تجارت شاندانہ گلزار خان نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ پاکستان  13 ویں مرتبہ آئی ایم ایف سے رجوع کررہا ہے۔ آئندہ کبھی ایسی نوبت ہی نہ آئے کہ  مجبور ہو کر آئی ایم ایف یا کسی بھی امدادی ادارے کے سامنے جانا پڑے۔

انہوں نے کہا کہ  وزیراعظم نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف کے قرضے کے اثرات عام انسان تک نہیں جانے دیں گے اور ہمیں اس بات پر یقین کرنا  چاہیے۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی حکومت نے پاکستان کی تقدیر بدلنے کی ذمہ داری لی ہے لہٰذا ہم ہی مسائل کے حل تجویز کر رہے ہیں۔

تجزیہ کار سلیم بخاری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی حکومت پرانتخابات سے قبل عوام سے کیے وعدوں کا بوجھ ہے کیونکہ ان کے فیصلوں پر  ہی ووٹرز سوال کھڑے کر رہے ہیں۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی کے عہدے سے برطرفی  کے معاملے پر ماہر قانون اور تجزیہ کار کامران مرتضیٰ نے کہا کہ اس میں انہوں نے کتنا ضابطہ اخلاق سے تجاوز کیا تھا؟ عوام کے سامنے ایک سوال ہے جبکہ دوسرا سوال یہ بھی ہو گا کہ کیا واقعی ایسا ہوا بھی تھا یا نہیں؟

(ن) لیگ کے رہنما محمد زبیر کا پروگرام میں گفتگو کے دوران کہنا تھا کہ ایک سال کے عرصے میں حکومتی جماعت کو سنجیدگی سے تمام معاملات کے حل کی جانب جانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ عوام ہر جماعت کو اس کی کارکردگی سے جانچ رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اب مسائل کی بات نہیں بلکہ ان کے حل کی بات ہونی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے لیے ان حالات کا مقابلہ کرنا آسان نہیں ہے۔


متعلقہ خبریں