استعفیٰ دے دوں گا مگر ناانصافی نہیں کروں گا، چیف جسٹس


لاہور: سپریم کورٹ لاہور رجسٹری میں چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس میاں ثاقب نثار کی سربراہی میں وکلاء کی جانب سے سب انسپیکٹر پر تشدد کے خلاف ازخود نوٹس کی سماعت ہوئی۔

وکلاء کی جانب سے مقدمے میں شامل دہشت گردی کی دفعات کو خارج کرنے کی درخواست دائر کی گئی تھی جسے چیف جسٹس نے مسترد کر دیا اس کے علاوہ عدالت نے مقدمے میں نامزد وکلاء کی گرفتاریوں سے متعلق حکم امتناعی جاری کرنے کی استدعا بھی مسترد کر دی۔

سماعت کے دوران چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ میں استعفیٰ دے دوں گا مگر کسی کے ساتھ مل کر بے انصافی نہیں کروں گا۔

آئندہ سماعت میں چیف جسٹس نے وکلاء کی جانب سے سب انسپیکٹر پرتشدد کی ویڈیو طلب کر لی، جسٹس ثاقب نثار کا کہنا تھا کہ ویڈیو کو آئندہ سماعت میں عدالت میں دکھایا جائے گا جس کے ذمہ داران کا تعین کروں گا۔

سماعت کے دوران سیکرٹری لاہور بار نے وکلا کی جانب سے چیف جسٹس کو 7 اے ٹی ختم نہ کرنے پر سپریم کورٹ لاہور کے باہر دھرنا دینے کی دھمکی دے دی جس پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے برہمی کا اظہار کیا اور کہا کہ آپ لوگ باہر دھرنا دیں تو میں باہر آکر دیکھتا ہوں۔

سماعت کے دوران وکلاء کی جانب سے کمرہ عدالت میں شیم شیم کے نعرے لگائے گئے جس پر چیف جسٹس نے برہمی ظاہر کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ شیم شیم کے نعرے لگانے والوں کو اگر مسئلہ ہے تو وہ آئندہ میری عدالت میں تشریف نہ لائیں، میں اس ادارے کا باپ ہوں گالیاں بھی کھانی پڑی تو کھاؤں گا۔

چیف جسٹس کے ریمارکس پر صدر سیکرٹری لاہور بار نے وضاحت پیش کرتے ہوئے کہا کہ شیم شیم کے نعرے پولیس کے لیے لگائے گئے ہیں، عدالت کے لیے نہیں۔

سماعت کے دوران سیکرٹری صدر لاہور بار سمیت وکلا کی بڑی تعداد کمرہ عدالت میں موجور رہی۔


متعلقہ خبریں