آئندہ سال افراط زر کی شرح 14 فیصد رہے گی، آئی ایم ایف

آئیندہ سال افراط زر کی شرح 14 فیصد جاسکتی ہے، آئی ایم ایفھئ|humnews.pk

اسلام آباد: انٹرنیشنل مانیٹرنگ فنڈ (آئی ایم ایف) نے خبردارکیا ہے کہ آئندہ سال افراط زر کی شرح 14 فیصد رہے گی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق 27 ستمبر سے 4 اکتوبر تک کے درمیان آئی ایم ایف کے حکومت کے ساتھ ہونے والے مذاکرات میں آئی ایم ایف نے افراط زر آئندہ سال جون تک 14 فیصد تک جانے کی پیشن گوئی کی ہے۔

ذرائع کے مطابق اگرصورتحال یہاں تک پہنچی تو اعلیٰ حکومتی عہدیداروں کے مطابق شرح سود 15 فیصد کی سطح تک پہنچ جائے گی۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ معاشی اسٹیبلائزیشن پروگرام کے باعث آئی ایم ایف نے سال 19-2018 میں معاشی ترقی کی شرح تین فیصد سے کم بتائی ہے۔

آئی ایم ایف اپنے اعلامیہ میں پہلے ہی کہہ چکا ہے کہ معاشی ترقی کی رفتار کم رہے گی تاہم دیگر تفصیلی تخمینہ آئی ایم ایف نے صرف وزارت خزانہ کو دیا ہے۔

رپورٹ کے مطابق افراط زر اور جی ڈی پی کا تذکرہ وفاقی وزیر خزانہ اسد عمر اور آئی ایم ایف کے مابین ہونے والی اختتامی ملاقات میں بھی ہوا ہے۔

میڈیا رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ 14 فیصد افراط زر کا تخمینہ آئی ایم ایف نے چار وجوہات کی بنا پر لگایا ہے۔ اول، گیس کی قیمتوں میں اضافہ جوکہ تقریبا 143 فیصد تک کیا گیا ہے۔ دوئم، ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر میں کمی جس کے اثرات تقریبا تمام اشیا کی قیمتوں پر پڑیں گے۔ سوئم، پاور کے ٹیرف کا بڑھنا اورچہارم، پٹرولیم مصنوعات کی قیمتوں میں متوقع اضافہ  ہیں۔

رپورٹ کے مطابق روپے کی قدر میں کمی اورعالمی مارکیٹ میں تیل کی قیمتوں میں اضافے کے باعث پٹرولیم مصنوعات میں اضافہ غیر متوقع نہیں ہے۔

رپورٹ میں یہ بھی درج ہے کہ افراط زر میں 14 فیصد اضافہ اور تین فیصد سے کم ترقی کی شرح کو حکومت نے تسلیم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔


متعلقہ خبریں