’این اے 124 کے ووٹرز نے ثابت کردیا نواز شریف کیساتھ ہیں‘

پی ڈی ایم کے لیے خود کو دو ماہ تک وقف کردیں، شاہد خاقان کی اپیل

لاہور: سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ نواز کے رہنما شاہد خاقان عباسی کا کہنا ہے کہ حلقہ این اے 124 کے لوگوں نے پاکستان مسلم لیگ (ن) سے اپنی محبت ثابت کر دی ہے، عوام نے بابانگ دھل حکومت کے خلاف فیصلہ دے دیا ہے۔

ضمنی الیکشن کے غیر سرکاری اور غیر حتمی نتائج کے مطابق حلقے سے کامیاب ہونے والے شاہد خاقان کا کہنا تھا کہ (ن) لیگ نے پی ٹی آئی سے دو گنا زیادہ ووٹ لیے ہیں جو کہ عوام کا حکمرانوں کو واضح پیغام ہے۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ یہاں سے الیکشن لڑنے کی ذمہ داری نواز شریف نے دی تھی، مجھے اس حلقے سے اپنی جیت پر کبھی کوئی شک نہیں تھا، میں مجتباع الرحمٰن سمیت تمام لیگی کارکنان کا شکر گزار ہوں، آنے والے پانچ سالوں میں آپ کے درمیان رہوں گا اور کوشش کرو گا کہ اسمبلی میں آپ کی مؤثر نمائندگی کر سکوں۔

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ عوام نے عمران خان کو مسترد کر دیا ہے کیونکہ وہ چور دروازے سے حکومت میں آئے ہیں۔ حلقہ این اے 124 کے ووٹروں نے ثابت کیا ہے کہ وہ کل بھی نواز شریف کے ساتھ تھے اور آج بھی ساتھ ہیں۔

شاہد خاقان عباسی کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن کی جانب سے ہماری زبان بند کروا دی گئی جبکہ حکمران جماعت کے لوگ سارا دن میڈیا کو بیانات دیتے رہے پر ہم کسی سے ڈرنے والے نہیں ہیں۔

شاہد خاقان عباسی نے خطاب کے دوران چیف الیکشن کمشنر سے سوال کیا کہ وہ بتائیں کہ پولنگ اسٹیشن کا انچارج کون ہوتا ہے، میں نے 41 سے زائد پولنگ اسٹیشنز کا دورہ کیا وہاں کا انچارج پولنگ پر مامور عملہ نہیں تھا۔

ان کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن اپنے کام میں ناکام ہو چکا ہے، اسی غیر قانونی کام کو دھاندلی کہا جاتا ہے، یہ غیر قانونی معاملات عوامی رائے کی نفی کرتے ہیں۔

شاہد خاقان نے مطالبہ کیا کہ الیکشن کمشنر اگر میرے سوالوں کا جواب نہیں دے سکتے تو استعفی دے دیں۔

سابق وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ شہباز شریف کی گرفتاری کا مقصد یہ تھا کہ جو بھی حکومت کے خلاف جائے گا اسے گرفتار کر لیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ جو گرفتار کرنا چاہتا ہے کر لے، ہم گرفتاریوں سے نہیں ڈرتے۔

ان کا کہنا تھا کہ ہم نے ہمیشہ تحمل سے سیاست کی ہے اگر ضرورت پڑی تو عمران خان کے ساتھ دوسرے طریقے سے بھی لڑیں گے، پاکستان کے مسائل عمران خان حل نہیں کر سکتا ہے، اگر پاکستان کے مسائل حل کرنے ہیں تو نواز شریف کو واپس لانا ہو گا۔


متعلقہ خبریں