سعودی عرب اور ترکی کا مضبوط تعلقات کا عزم

سعودی عرب اور ترک سربراہان کا ٹیلی فونک رابطہ|humnews.pk

ریاض: سعودی فرمانروا سلمان بن عبدالعزیز اور ترک صدر طیب ایردوان نے کہا ہے کہ ترکی اور سعودی عرب کے تعلقات مستقبل میں مزید مضبوط ہوں گے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ٹیلی فون پر گتفتگو کرتے ہوئے کیا۔ دونوں ممالک کے سربراہان نے آپس میں مضبوط تعلقات قائم کرنے کی اہمیت پر زور دیا ہے۔

سعودی صحافی کی سفارت خانے سے گمشدگی کے بعد پہلا موقع ہے جب دونوں سربراہان مملکت کے درمیان رابطہ ہوا ہے۔

سعودی صحافی جمال خشوگی دو اکتوبر کو استنبول کے سعودی قونصلیٹ میں جانے کے بعد سے لاپتہ ہیں۔

ایک غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق سعودی صحافی کی گمشدگی کے معاملے کی مشترکہ تحقیقات کے لیے سعودی عرب کی ٹیم ترکی پہنچی تھی جبکہ اس بارے میں دونوں ممالک کی ٹیمیں مشترکہ تحقیقات اور معلومات کا تبادلہ کریں گی۔

اس سے قبل غیرملکی میڈیا کی جانب سے یہ انکشاف کیا گیا تھا کہ سعودی حکام سعودی صحافی جمال خشوگی کو گرفتار کرکے سعودی عرب لے جانے کی منصوبہ بندی بھی کرلی گئی تھی۔

اس سے قبل یہ افواہیں بھی تھیں کہ جمال خشوگی کو سعودی سفارت خانے کے اندر ہی قتل کر دیا گیا ہے اورترک حکام تحقیقات کے لیے سعودی سفارت خانے اور سعودی سفیر کی رہائش گاہ کی تلاشی لینے کا بھی کہہ چکے ہیں۔

گزشتہ ہفتے برطانوی میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان نے ترک حکام کو استنبول میں سعودی سفارت خانے کی تلاشی کی اجازت دی تھی۔

سعودی حکام کا کہنا تھا کہ جمال خشوگی سعودی سفارت خانے میں داخل ہوئے مگر تھوڑی دیر بعد وہاں سے چلے گئے تھے۔

دو اکتوبر کوواشنگٹن پوسٹ کے صحافی جمال خشوگی ترکی میں سعودی سفات خانے میں داخل ہونے کے بعد سے لاپتہ ہیں۔ ترک حکام کی جانب سے اس حوالے سے سعودی عرب پر دباؤ ڈالا گیا لیکن سعودی سفیر نے صحافی کی گمشدگی پرکوئی تسلی بخش جواب نہیں دیا تھا۔

ذرائع کے مطابق جمال خشوگی کی گمشدگی کے بعد اس بات کا خدشہ بھی ظاہر کیا جارہا تھا کہ کہیں یہ واقعہ ترکی اورسعودی عرب کے تعلقات پر اثرانداز نہ ہو۔


متعلقہ خبریں