پرویز مشرف کے بیان کیلیے کمیشن بنانے کا فیصلہ


اسلام آباد: سابق صدر اور فوجی حکمران جنرل پرویز مشرف نے سنگین غداری کیس میں وڈیو لنک کے ذریعہ اپنا بیان ریکارڈ کرانے سے انکار کر دیا۔ عدالت نے خودساختہ جلاوطنی اختیار کیے ہوئے سابق صدر کے بیان کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ کر لیا۔

پیر کے روز لاہور ہائی کورٹ کے چیف جسٹس یاور علی کی سربراہی میں قائم تین رکنی خصوصی عدالت نے مشرف کے خلاف سنگین عداری کیس کی سماعت  کی۔  سندھ ہائی کورٹ کے جج جسٹس نذر اکبر اور بلوچستان ہائی کورٹ کی جج جسٹس طاہرہ صفدر عدالت کے دوسرے اراکین ہیں۔

مشرف کا بیان رکارڈ کرانے کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ

خصوصی عدالت  نے سنگین غداری کیس میں جنرل مشرف کے 342 کا بیان ریکارڈ کرنے کے لیے کمیشن بنانے کا فیصلہ کیا۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ کمیشن ملزم کا بیان ریکارڈ کرے گا۔

پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ وہ اس عدالتی فیصلہ پر بات کرنا چاہتے ہیں۔ عدالتی بینچ کے سربراہ نے کہا کہ 14 نومبر کو وہ بینچ کا حصہ نہیں ہوں گے، اگر آپ کمیشن بنانے کے فیصلہ کو چیلنج کرنا چاہتے ہیں تو ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔

عدالت نے کیس کی مزید سماعت 14 نومبر تک ملتوی کر دی۔

وڈیو لنک پر بیان دینے سے انکار

اس سے قبل ابتدائی سماعت کے دوران پرویز مشرف کے وکیل نے عدالت کو بتایا تھا کہ ان کے موکل علیل ہیں اور وہ ویڈیو لنک پر بیان نہیں دینا چاہتے۔

جسٹس یاور علی نے پوچھا کہ کیا انہیں کینسر کا عارضہ لاحق ہے؟ وکیل نے جواب دیا کہ ان کے موکل کو دل کا عارضہ ہے۔

جج نے ریمارکس دیے کہ پرویز مشرف کہتے ہیں کہ وہ بزدل نہیں اور وہ خود پیش ہوکر اپنے دفاع میں شواہد پیش کرنا چاہتے ہیں۔ وکیل نے کہا میرے موکل کا کہنا ہے کہ انہیں کسی کا خوف نہیں ہے۔

جسٹس یاور علی پوچھا کہ اگر بیان اسکائپ پر ریکارڈ کرانا ممکن نہیں ہے تو استغاثہ کا کیا موقف ہے؟ وکیل استعاثہ نے کہا کہ عدالت نے 342 کا بیان بیان ریکارڈ کرانے کا موقعہ دیا، لیکن ملزم نے عدالت کے فراہم کردہ اس موقع سے فائدہ نہیں اٹھایا۔

کیا 342 کا بیان ریکارڈ کیے بغیر کیس چلایا جا سکتا ہے؟

جسٹس یاور علی نے کہا کہ مشرف کے وکیل نے دبئی کے امریکن اسپتال کا 14 اگست کا سرٹیفیکیٹ پیش کیا ہے، بظاہر یہ سرٹیفیکیٹ پرانا ہے۔

پرویز مشرف کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل مسلسل دل کے عارضہ  میں مبتلا ہیں، ان کا اکتوبر میں طبی معائنہ ہوگا۔ انہوں نے عدالت سے درخواست کہ انہیں آئندہ طبی معائنہ تک وقت دیا جائے، اگر عدالت چاہتی ہے کہ نیا طبی سرٹیفیکیٹ پیش کروں تو وقت دیا جائے۔

جسٹس یاور علی نے پوچھا کہ کیا پرویز مشرف کے 342 کے بیان کے بغیر عدالت فیصلہ کر سکتی ہے؟ استغاثہ بتائے کیا پرویز مشرف کا بیان وڈیو لنک پر ہو سکتا ہے؟

وکیل استعاثہ نے جواب دیا کہ پرویز مشرف کا ماضی کا ریکارڈ سامنے ہے، وہ وڈیو لنک پر بیان ریکارڈ کرانے کو تیار نہیں۔

جسٹس یاور علی نے ریمارکس دیے کہ ملزم اس وقت بیرون ملک ہے، اور انکے وکیل کے مطابق شدید بیمار ہے۔ قانون کے مطابق  342 کا بیان ریکارڈ ہونا ہے ۔ جسٹس یاور علی نے پوچھا کہ کیا 342 کا بیان ریکارڈ کیے بغیر کیس چلایا جا سکتا ہے؟


متعلقہ خبریں