آڈٹ رپورٹ: پی آئی اے کی تباہی کی وجوہ سامنے آگئیں


لاہور: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز(پی آئی اے) کو گزشتہ نو سال کے دوران سات ارب روپے سے زائد نقصان ہوا۔ اس بات کا انکشاف پی آئی اے کی آڈٹ رپورٹ میں کیا گیا جبکہ ادارے کی تباہی کےمحرکات بھی منظرعام پرآگئے ہیں۔

رپورٹ میں 2008 سے 2017 تک  پی آئی اے کے کرپٹ اورنااہل افسروں کی کارکردگی کے بارے میں بھی ہوشربا انکشافات کیے گئے۔

آڈٹ رپورٹ کے مطابق ڈیلی ویجززکی بھرتی پر2409 ملین اورپائلٹس کی زائدادائیگیوں پر1437 ملین روپےخرچ کیے گئے ہیں جبکہ 457 جعلی ڈگریوں والے افسر اور ملازمین کی بھرتیوں سے کروڑوں روپے کا نقصان بھی ہوا۔

رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ 4922 کنٹریکٹ ملازمین کوخلاف قانون ریگولرکرنے پربھی پی آئی اے کو 101 ملین روپے کا بوجھ اٹھانا پڑا جبکہ ادارے کو ٹرینی افسروں کی بھرتی پر901 ملین اور سیاسی اثرورسوخ سے بیرون ملک اسٹیشنزپرتعیناتوں ملازمین سے983 ملین کا نقصان ہوا۔

رپورٹ کے مطابق پی آئی اے ملازمین کو سستی گاڑیاں دینے کی مد میں 71 ملین، حکومتی احکامات کی خلاف ورزی پر تعینات لیگل کنسلٹنٹ کی تقرری سے 31 ملین اورغیرقانونی سبسڈی دینے پر38 ملین کا خسارہ  ہوا۔

آڈٹ رپورٹ کےمطابق 1040 ملین روپےکی دواؤں میڈیکل اسٹوروں سے خریدی گئی مگر ان کا بل پی آئی اے کو ادا کرنا پڑا۔


متعلقہ خبریں