حکومت گرفتار کرنا چاہتی تھی لیکن نہیں کرسکی، سعد رفیق


اسلام آباد: مسلم لیگ نواز کے رہنما اور سابق وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق نے کہا ہے کہ ضمنی انتخابات میں بھی عام انتخابات کی طرح تحفظات تھے اسی لیے دوبارہ آر ٹی ایس روکنے پر ہی عوام کو آگاہ کردیا تھا۔

ہم نیوز کے پروگرام ندیم ملک لائیو میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت شکوے اور شکایات ہیں لیکن ماضی کی بات نہیں کرنا چاہتا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومت انتخابات سے قبل انہیں گرفتار کرنا چاہتی تھی لیکن ایسا نہیں کرسکی۔

انہوں نے کہا کہ انتخابی نئاتج سے مطمئن نہیں کیونکہ ووٹوں کا فرق مزید زیادہ ہونا چاہیے تھا۔ مخالف پارٹی کے پاس تو مکمل انتخابی مہم چلانے کے لیے میدان پڑا تھا اگر ہم بھی بھرپور مہم چلا پاتے تو ہمارے 20 ہزار سے کم ووٹ نہ ہوتے۔

حکومت کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر حکومت نے اپنا طرزعمل اور پالیسیوں کو نہ بدلا تو حالات اچھے نطر نہیں آرہے کیونکہ ان کی بنیادی ذمےداری ملک کو چلانا ہے اپوزیشن سے دست و گریباں ہونا نہیں۔

انہوں نے کہا کہ وہ عمران خان کے مینڈیٹ کو تسلیم نہیں کرتے لیکن اگر حکمران جماعت سیاسی تدبرکا مظاہرہ کرے تو حکومت ناصرف اپنا دورانیہ مکمل کرسکتی ہے بلکہ آگے بھی جاسکتی ہے۔

سعد رفیق نے پروگرام کے میزبان ندیم ملک سے بات کرتے ہوئے شکوہ کیا کہ انہیں انصاف نہیں ملا اور آگے بھی پتہ نہیں کیا ہوگا۔

پروگرام میں موجود پاکستان تحریک انصاف کے رہنما میجر (ر) طاہر صادق نے کہا کہ پارٹی نے ان سے پوچھا نہیں اور اٹک سے ایسا امیدوار کھڑا کیا جوعوام میں مقبول نہیں تھا۔ انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی سے ٹکٹ کی تقسیم میں غلطی ہوئی اور اس بات کو عمران خان نے بھی تسلیم کیا تھا۔

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے پروگرام میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں الزام دینا غلط ہے، اصل بات یہ ہے کہ پی ٹی آئی حکومت میں آکر بھی خود کو اپوزیشن ہی سمجھ رہی ہے اسی لیے انہوں نے آتے ہی یہ بولنا شروع کردیا کہ قومی خزانہ خالی ہے جو ایک ناممکن سی بات ہے۔

انہوں نے کہا کہ جب ہم حکومت میں آئے تو ہمیں بھی معیشت کو سنبھالنا پڑا لیکن اس طرح گزشتہ حکومت کو الزام نہیں دیتے رہے۔ ان کا کہنا تھا حکومت کی باتوں نے مقامی اور غیر ملکی سرمایہ کار کا اعتماد کھودیا ہے۔

پروگرام میں موجود پی ٹی آئی کے رہنما ہمایوں اختر نے کہا کہ اس الیکشن میں خاموش ووٹرز کی ایک بڑی تعداد نکلی ہے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات اور اقدامات کا ضمنی انتخابات پر گہرا اثر پڑا جبکہ ہارکی اصل وجہ مہنگائی بنی۔ ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی ایک نئی جماعت ہے جس کو مستحکم ہونے میں وقت لگے گا۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ خواجہ سعد رفیق کے حلقے میں ووٹ کی خرید و فروخت ہوئی ہے جو ایک حقیقت ہے۔

عوامی حلقوں کاکہنا ہے کہ اربوں روپے کانقصان پہنچا کر قومی ائیر لائنزکا دیوالیہ نکالنے والے کرپٹ مافیا کااحتساب کیاجائےتاکہ یہ ادارہ مزید خسارے سے بچ سکے۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ حکومت پہلے دو ماہ میں ہی عوام کا اعتماد کھو چکی ہے اسی لیے مسلم لیگ ن کو بھاری اکثریت نصیب ہوئی۔

انہوں نے الزام عائد کیا کہ پولنگ اسٹیشنز کے اندر کچھ مشکوک حرکات کی گئی ہیں جس سے ثابت ہوتا ہے کہ نظام میں خرابی موجود ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ این اے 60 کے حلقے سے گنتی روک دی گئی اور ووٹنگ کی گئی اس طرح کی شکایات آئی ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ ضمنی انتخابات پر بہت سے سوالات اٹھتے ہیں کیونکہ پولنگ اسٹیشنز پر پولنگ افسر نے اختیار تھا اور معاملات کسی اور کے ہاتھ میں تھے۔ انہوں نے چیف الیکشن کمشنر سے استعفیٰ دینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر اب بھی الیکشن شفاف نہ ہوسکیں تو کس کام کے، کیونکہ یہ عوام کا مستقبل ہوتا ہے۔


متعلقہ خبریں