بااختیار ادارہ غربت میں کمی لاسکتا ہے،ماہرین


اسلام آباد: ڈویلپمنٹ سیکٹر کے ماہرین کا کہنا ہے کہ دیہی سطح پر ایک نیا اور بااختیار ریاستی ادارہ مقامی سطح پرغربت میں کمی لاسکتا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ادارہ برائے پائیدار ترقی (ایس ڈی پی آئی ) کے زیرِاہتمام کتاب ‘ٹرانسفارمنگ ولیجزز کیسے مقامی سطح پرجمہوریت دیہی غربت کو تیزی سے ختم کرسکتی ہے’ کی تقریب رونمائی سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

ماہرین کا کہنا تھا کہ دیہی سطح پر ریاست کی عدم موجودگی اورغیر فعالی کے نتیجے میں انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا ہے۔ دیہی مسا ئل کوحل کرنے ، ترقی دینے، غربت مٹانے اور مقامی سیاسی اشرافیہ کی طاقت اور اثر و رسوخ کو کم کرنے کے لیے مقامی سطح پر ایک ایسے نئے ادارے کی ضرورت ہے جو ریاست کے زیراہتمام ہو۔

کتاب کے مصنف جاوید احمد ملک نے کہا کہ شہری اور دیہی طرز زندگی میں فرق حادثاتی نہیں ہے۔ شروع سے ہی ترقیاتی پالیسیوں میں دیہی ترقی کو نظرانداز کیا گیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ غربت بنیادی طور پر ایک دیہی رجحان ہے۔  پاکستان میں لاکھوں افراد غربت کی حد سے نیچے ہیں، حالانکہ منصوبہ بندی کی وزارت کے سروے کے مطابق، تقریبا 71 ملین لوگ دیہی علاقوں میں رہتے ہیں۔

نیشنل دیہی سپورٹ پروگرام (این آر سی پی) کے چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈاکٹر رشید باجو نے کہا کہ ملک کو آگے لے جانے کے لیے واحد رکاوٹ  ہمارے پالیسی ساز ہیں، یہ کتاب دیہی ترقی کے لیے ایک اچھی کاوش ہے۔

ماہر اقتصادیات اور سماجی سائنسدان صفیا آفتاب نے کہا کہ یہ کتاب دیہی ترقی کے میدان میں مختلف نقطہ نظر کے ساتھ ایک اچھا اضافہ ہے۔


متعلقہ خبریں