شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 14 دن کی مزید توسیع



لاہور: احتساب عدالت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 14 دن کی مزید توسیع کردی ہے۔

قومی احتساب بیورو(نیب) نے 10 روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر شہبازشریف کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا تھا۔

نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے عدالت سے استدعا کی کہ شہباز شریف سے مزید معلومات کے لیے ریمانڈ میں مزید توسیع درکار ہے۔

احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے نیب کے وکیل سے استفسار کیا کہ 10 روز کے اندر کیا تفتیش کی گئی۔

نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے جواب دیا کہ شہباز شریف کی طرف سے تفتیشی ٹیم سے تعاون نہیں کیا گیا۔

وارث علی جنجوعہ عدالت کو بتایا کہ شہباز شریف سے قانون کے دائرے میں رہتے ہوئے تفتیش کر رہے ہیں اور آشیانہ کیس میں مزید لوگوں کو بھی طلب کیا گیا ہے۔

شہباز شریف نے عدالت کو بتایا کہ تین روز تک میرے پاس تفتیش کے لیے کوئی افسر نہیں آیا۔

شہباز شریف کی جانب سے وکیل امجد پرویز نے مؤقف اختیار کیا کہ شہباز شریف نے کوئی غیر قانونی حکم جاری نہیں کیا۔ میرے موکل کو سیاسی بنیادوں پر ملوث کیا جا رہا ہے۔

احتساب عدالت کے باہر سیکیورٹی کے بھی سخت انتظامات کیے گئے ہیں۔ امن و امان کی صورتحال برقرار رکھنے کے لیے 500 سے زائد پولیس اہلکار سیکیورٹی پر تعینات ہیں۔ سخت سیکیورٹی کے سبب ن لیگی کارکنان عدالت نہیں پہنچ سکے ہیں۔

شہباز شریف کو سبز نمبر پلیٹ والی پراڈو میں نیب آفس سے عدالت لایا گیا اور ایمبلینسز، فائربریگیڈ سمیت دیگر فورسز کی گاڑیاں بھی قافلے میں شامل تھیں۔

قومی احتساب بیورو(نیب) نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب کو آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار کیا تھا۔ احتساب عدالت نے چھ اکتوبر کو شہباز شریف کا جسمانی ریمانڈ منظور کرتے ہوئے انہیں دس روز کے لیے نیب کے حوالے کیا تھا۔

سابق وزیراعلیٰ پنجاب پر الزام ہے کہ انہوں نے اپنے دور حکومت میں اختیارات کا ناجائز استعمال کرتے ہوئے من پسند افراد کو ٹھیکے دیے اور کروڑوں روپے کی کرپشن کی۔


متعلقہ خبریں