زینب قتل کیس، عمران کو سرعام پھانسی دینے کی درخواست مسترد


لاہور: لاہور ہائی کورٹ نے زینب قتل کیس میں مجرم عمران کو سر عام پھانسی دینے کی درخواست کو مسترد کر دیا۔

لاہور ہائی کورٹ میں زینب قتل کیس کے مجرم عمران کو سرعام پھانسی دینے کے لیے درخواست کی سماعت دو رکنی بینچ نے کی۔ عدالت نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سناتے ہوئے زینب کے والد کی جانب سے دائر سرعام پھانسی کی درخواست کو مسترد کر دیا۔

مجرم عمران کو سر عام پھانسی دینے کے لیے معصوم بچی زینب کے والد حاجی امین نے لاہور ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی جب کہ عدالت نے ہوم سیکرٹری پنجاب کو نوٹس جاری کر رکھا تھا۔ درخواست میں ہوم سیکرٹری، آئی جی پنجاب اور مجرم عمران کو فریق بنایا گیا تھا۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ مجرم عمران کی تمام اپیلیں مسترد ہوچکی ہیں، وہ سیریل کلر ہے اور اُسے 17 اکتوبر کو پھانسی دی جانی ہے جب کہ انسداد دہشت گردی ایکٹ 1997 کے سیکشن 22 کے مطابق مجرم کو سرعام پھانسی دی جا سکتی ہے۔

درخواست میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کی جانب سے مجرم کی دائر کردہ اپیل خارج کی جا چکی ہے جب کہ مجرم کے ڈیتھ وارنٹ بھی نکل چکے ہیں۔

درخواست گزار نے عدالت سے مجرم عمران کو سرعام پھانسی کی سزا دینے کی استدعا کی تھی تاہم آج عدالت نے درخواست مسترد کر دی۔

مجرم عمران نے زینب سمیت 12 بچیوں کے قتل کا اعتراف کیا تھا۔ جسے 17 اکتوبر کو پھانسی دی جائے گی۔

انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے پانچ اگست کو زینب کے قتل میں ملوث مجرم عمران کو تین مقدمات میں 12 مرتبہ پھانسی، 60 لاکھ روپے جرمانہ اور 30 لاکھ روپے دیت کی سزا سنائی تھی۔

جب کہ رواں سال فروری میں ہی سات سالہ معصوم زینب کے اغوا، زیادتی اور قتل میں ملوث مجرم عمران کو چار بار سزائے موت سنائی تھی۔


متعلقہ خبریں