نیب نے خواجہ آصف کیخلاف وعدہ معاف گواہ بننے کا کہا، شہباز


اسلام آباد: قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے کہا ہے کہ قومی احتساب بیورو (نیب) نے گرفتاری کے بعد انہیں سابق وزیر خارجہ خواجہ آصف کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے کا کہا تھا۔

شہباز شریف اسلام آباد ائیرپورٹ سے قومی ایئر لائن کی پرواز پی کے 655 سے لاہور کے لیے روانہ ہو گئے ہیں۔

ہم نیوز کو  موصول اطلاعات کے مطابق نیب ٹیم کے دو افسران ڈپٹی ڈائریکٹر وقاص اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر عمران بھی شہباز شریف کے ہمراہ ہیں۔

اس سے قبل آج قومی اسمبلی میں اظہار خیال کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نیب اور پی ٹی آئی کی جانب سے مشترکہ کوشش ہوئی کہ الیکشن میں دھاندلی زدہ نتائج حاصل کیے جائیں، دونوں کے درمیان ’’ناپاک اتحاد‘‘ ہے۔

اپوزیشن لیڈر نے بتایا کہ عمران خان نے ایک بار کہا تھا کہ چین میں شہباز شریف اور بچوں کی جائیدادیں ہیں اور اب نیب وہی بات کہہ رہا ہے، اب بتائیں کیا یہ پی ٹی آئی اور نیب کا اتحاد ہے یا نہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ مجھے گرفتار کرنے کے بعد خواجہ آصف کے خلاف وعدہ معاف گواہ بننے کا کہا گیا تو میں نے کہا کہ آپ نے مجھے اس کام کے لیے بلایا ہے یا تفتیش کے لیے۔

’عمران خان دھاندلی کی پیداوار ہیں‘

اپوزیشن لیڈر کا کہنا تھا کہ نیب نے الیکشن سے پہلے ہمارے اوپر دہشتگردی کے پرچے کاٹے اور گرفتاریوں کے ذریعے دھاندلی زدہ نتائج حاصل کرنے کی کوشش کی۔

شہباز شریف نے اجلاس میں اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان دھاندلی کی پیداوار وزیراعظم ہیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ چیئرمین نیب نے 6 جولائی اور 13 جولائی کے درمیان میری گرفتاری کے آرڈر دے دیے تھے اور شیخ رشید نے کہا تھا کہ شہباز شریف جیل کی ہوا کھائے گا۔

اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ نیب نے مجھے گرفتار کرنے کے بعد الزام لگایا کہ میری اور میرے بچوں کی چین اور ترکی میں جائیدادیں ہیں۔ شہبازشریف نے کہا جب میں نے ثبوت مانگے تو کہنے لگے کہ پھر کسی اور پاکستانی کی ہوں گی۔

شہباز شریف نے کہا کہ مجھے صاف پانی کیس طلب کیا گیا اور آشیانہ ہاؤسنگ میں گرفتار کرلیا گیا، آشیانہ ہاؤسنگ کا پروجیکٹ 1.5 ارب کا تھا اور 2008 سے پہلے کی حکومت نے کامران کیانی کی کمپنی ’’کانپرو‘‘ کو دیا تھا اور جب اس نے کام نہیں کیا تو میں واپس لے لیا کیوں کہ ان کی بولی غیر قانونی طریقے سے آئی تھی۔

شہباز شریف نے کہا کہ مجھے معلومات ملیں کہ سابق آرمی چیف جنرل (ر) اشفاق پرویز کیانی کے بھائی کامران کیانی اس کے ٹھیکے دار ہیں تو میں نے ان کو کہا کہ آپ کام کریں۔

انہوں نے کہا کہ میں نے جنرل اشفاق پرویز کیانی سے ملاقات کی اور انہیں سمجھایا، جنرل کیانی نے کہا کہ میں نے اس بچے کو اپنی گود میں پالا ہے، اگر آپ چاہیں تو منسوخ کردیں، میں نے کہا کہ نہیں، آپ اپنے بھائی کو سمجھائیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اور پھر بھی اس نے منصوبے پر کام نہیں کیا تو میں نے وہ منصوبہ منسوخ کردیا اور جنرل (ر) کیانی نے آج تک مجھے نہیں کہا کہ 35 ارب کا منصوبہ میرے بھائی سے کیوں لیا۔

انہوں نے کہا کہ ڈی جی نیب نے مجھ سے کہا کہ شہباز شریف صاحب آپ سے بڑی سنجیدہ بات کرنی ہے اور یہ بھی کہا کہ کہ سوچ سمجھ کر جواب دیں، ہمارے پاس ثبوت ہے کہ آپ کی اور آپ کے بچوں کی چین اور ترکی میں جائیدادیں ہیں، میں نے کہا کہ آپ ثبوت لے آئیں میں عوام سے معافی مانگ لوں گا، اگر ثبوت نہیں ہیں تو آپ ترکی اور چین جیسے ہمارے قابل بھروسہ دوستوں کی تضحیک کررہے ہیں۔

شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ میں پاک چین دوستی کا خیر خواہ ہوں اور اس قوم کا ایک، ایک پیسہ بچانے کے لیے آخری حد تک جا سکتا ہوں۔

شہباز شریف کی قومی اسمبلی آمد

آشیانہ ہاؤسنگ اسکینڈل میں گرفتار اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کو قومی اسمبلی کے اجلاس میں شرکت کے لیے لاہور سے اسلام آباد لایا گیا تھا۔

اس سے قبل پاکستان پیپلزپارٹی کے سینئر رہنما اور سابق اپوزیشن لیڈر سید خورشید شاہ نے چیمبر میں جا کر ن لیگ کے صدر شہباز شریف سے ملاقات بھی کی ہے۔

ذرائع نے بتایا کہ ملاقات میں شہبازشریف کی گرفتاری کے خلاف اجلاس کے دوران احتجاج کی حکمت عملی پرغور کیا گیا تھا۔

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب پی آئی اے کی پرواز پی کے 652 سے اسلام آباد پہنچے تھے۔ محمد عمران اور وقاص احمد پر مشتمل نیب کی دو رکنی ٹیم بھی ان کے ہمراہ تھی۔ اسلام آباد ایئرپورٹ سے پانچ رکنی نیب ٹیم انہیں وصول کیا۔

آج سے شروع ہونے والا قومی اسمبلی کا اجلاس ختم ہونے تک شہباز شریف اسلام آباد میں ہی رہیں گے۔ وہ اجلاس کے دوران سارجنٹ ایٹ آرمز کی نگرانی اور اجلاس کا وقت ختم ہونے کے بعد نیب کی تحویل میں رہیں گے۔

نیب کے مطابق اجلاس کا وقت ختم ہونے کے بعد شہباز شریف نیب حکام کی اجازت کے بغیر کسی سے نہیں مل سکیں گے۔ اجلاس ختم ہونے کے بعد نیب انہیں دوبارہ لاہور نیب آفس لے جائے گی۔

آج دن گیارہ بجے شروع ہونے والے اجلاس میں شرکت کے لیے اسپیکر قومی اسمبلی نے اپوزیشن لیڈر کے  پروڈکشن آرڈر جاری کر رکھے ہیں ۔

منگل کے روز احتساب عدالت نے سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کے جسمانی ریمانڈ میں 14 دن کی مزید توسیع کردی تھی۔ نیب نے دس  روزہ جسمانی ریمانڈ مکمل ہونے پر شہبازشریف کو لاہور کی احتساب عدالت میں پیش کیا تھا۔

نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے عدالت سے استدعا کی کہ شہباز شریف سے مزید معلومات کے لیے ریمانڈ میں مزید توسیع درکار ہے۔

 


متعلقہ خبریں