پاک پتن اراضی کیس، نواز شریف سمیت فریقین کو دوبارہ نوٹس جاری

فوٹو: فائل


اسلام آباد: پاک پتن دربار کی اراضی پر قبضے کے مقدمے میں عدالت نے سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ نواز کے قائد نواز شریف سمیت دیگر فریقین کو دوبارہ نوٹس جاری کر دیے ہیں۔

سپریم کورٹ میں پاک پتن دربار کی اراضی پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت ہوئی جس کے دوران چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے فریقین کو وکیل کرنے کے لیے ایک ہفتے کی مہلت دے دی۔

چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ کیا سب لوگ آ گئے ہیں جس پر وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ لوگ عدالت میں تو موجود نہیں لیکن آٹھ ہزار لوگ بس بھر کر باہر بیٹھے ہوئے ہیں۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہمارے پاس اتنی جگہ نہیں لہٰذا فریقین اپنے اپنے وکیل مقرر کریں، ہم نے اس مقدمے میں نوازشریف کو بھی نوٹس جاری کیا تھا۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ سپریم کورٹ نے اس کیس کا 2015 میں ازخود نوٹس لیا تھا جب کہ یہ تو 1969 سے معاملہ چل رہا ہے تاہم اب ہم وکیل کرنے کے لیے ایک ہفتے کا وقت دے رہے ہیں۔

چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ جب مقدمات عدالتوں میں زیر التوا تھے تو اس وقت کے وزیر اعلیٰ نے دیوان کو کیسے اختیار دے دیا اور دیوان نے اختیار ملتے ہی تین روز میں سب کچھ فروخت بھی کر دیا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ 1986 میں بطور وزیر اعلیٰ نواز شریف نے اراضی کا نوٹیفکیشن جاری کیا جب کہ سمری میں وزیر اعلیٰ کو آگاہ کیا گیا تھا کہ آپ کو اس کا اختیار نہیں ہے۔

نواز شریف کی جانب سے پاک پتن اراضی کیس میں وکالت نامہ جمع کرا دیا گیا، نواز شریف کے وکیل منور اقبال دوگل اب اس مقدمے میں پیش ہوں گے جب کہ سپریم کورٹ نے فریقین کو وکیل کرنے کا وقت دیتے ہوئے سماعت ایک ہفتے تک ملتوی کر دی ہے۔


متعلقہ خبریں