ایرانی سیکیورٹی اہلکاروں کی بازیابی، مشترکہ آپریشن کا فیصلہ


اسلام آباد:  پاکستان اور ایران نے اغوا کیے جانے والے 14 ایرانی سرحدی محافظوں کی بازیابی کے لیے مشترکہ طور پر کاروائی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ترک میڈیا کے مطابق اس حوالے سے دونوں ممالک کے ڈی جی ملٹری آپریشنز ایک دوسرے سے رابطے میں ہیں۔

ایران کی وزارتِ خارجہ کے ترجمان بہرام قاسمی نے گزشتہ روز اس ضمن میں جاری کردہ تحریری بیان میں کہا تھا کہ ایران کی سرحد سے سرحدی محافظوں کو ایک تنظیم  کی جانب سے اغوا کرکے پاکستان منتقل کیے جانے پر پاکستانی سفیر رفعت مسعود کو وزارتِ خارجہ طلب کیا گیا اور مغویان کی جلد بازیابی کا مطالبہ کیا گیا۔

ہم نیوز کے مطابق حکومت پاکستان نے اس بات کی یقین دہانی کرائی ہے کہ اس ضمن میں ایرانی بھائیوں کے ساتھ کسی بھی طرح کے تعاون سے دریغ نہیں کیا جائے گا۔

پاکستانی دفتر خارجہ سے جاری بیان کے مطابق دونوں ممالک کی مسلح افواج مشترکہ میکنزم کے ذریعے رابطے میں ہیں، یہ میکنزم گزشتہ سال قائم کیا گیا تھا۔

امریکی میڈیا کے مطابق پاک ایران سرحد سے جن 14 سیکیورٹی اہلکاروں کو مبینہ طور پر اغوا کیا گیا ہے ان میں پاسداران انقلاب کے حساس شعبے کے بھی دو اہلکار شامل ہیں۔

ایرانی میڈیا کے مطابق سیکیورٹی اہلکاروں کو صبح صادق کے وقت لولکدان کے سرحدی علاقے سے مسلح افراد نے اغوا کیا تھا۔

لولکدان نامی گاﺅں ایران کے صوبہ سیستان (بلوچستان) کے شہر زاہدان کے جنوب مشرق میں 150 کلومیٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔

ایرانی خبررساں ایجنسی کے مطابق سات مغویان ’باسیج ملیشیا‘ میں رضاکار کی حیثیت سے ایک سیکیورٹی آپریشن میں بھی حصہ لے چکے ہیں۔ دیگر کے متعلق کہا گیا ہے کہ وہ سرحدی محافظین میں شامل ہیں۔

ایران کے ذرائع ابلاغ کے مطابق مسلح افراد مغویان کو لے کرپاکستان کے سرحدی علاقے کی طرف فرار ہوئے ہیں۔

امریکی میڈیا کے مطابق بلوچستان کے سیکریٹری داخلہ اکبر علی شاہ نے رابطہ کرنے پر کہا کہ پاکستان اور ایران کی سرحد پر ماضی میں پیش آنے والے واقعات کے بارے میں معمول کے مطابق ایرانی حکام تحریری طور پاکستان یا بلوچستان کے حکام کو آگاہ کرتے ہیں لیکن اس واقعہ کے بارے میں اب تک سرکاری طور پر ایرانی حکام نے اُن کو آگاہ نہیں کیا ہے۔

اکبر علی شاہ کا مؤقف تھا کہ سر کاری طور پر اس واقع کی اطلاع ملنے پرذرائع ابلاغ کو صورتحال سے آگاہ کردیا جائے گا۔

ایک سوال پربلوچستان کے صوبائی سیکریٹری داخلہ نے اغواکاروں کے پاکستان میں داخلے کی بات کو غلط قرار دیا اور کہا کہ پاک ایران سرحد پر ہر جگہ مناسب سیکیورٹی ہر وقت موجود ہوتی ہے۔

پاکستان اور ایران کے درمیان تقریباً 900 کلو میٹر طویل سرحدی پٹی ہے۔ عالمی خبررساں ایجنسیوں کے مطابق تاحال کسی بھی گروپ نے اس واقع کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

پاک ایران سرحد پر ماضی میں بھی ایرانی فورسز اور مسلح گروپوں کے درمیان جھڑپوں کی اطلاعات ملتی رہی ہیں۔


متعلقہ خبریں