پنجاب میں سادگی اور کفایت شعاری دعوؤں تک محدود

پنجاب اسمبلی: سنی اتحاد کونسل اراکین کے بغیر وزیراعلیٰ کے انتخاب کی کارروائی کا آغاز

لاہور: پاکستان تحریک انصاف کی صوبائی حکومت نے  سادگی اورکفایت شعاری مہم صرف دعوؤں تک محدود رہ گئی۔ جس کا اندازہ گزشتہ روز پیش کردہ بجٹ میں ہوا ہے۔

سرکاری دستاویزات کے مطابق صوبائی حکومت نے گورنرہاؤس، وزیراعلیٰ دفتر، صوبائی سیکریٹریٹ، وزرا اور ڈپٹی کمشنرز کے دفاتر کے اخراجات میں 20 سے 60 فیصد تک اضافہ کرنے کی تجاویز بجٹ میں دے دی ہیں۔

ہم نیوز کے مطابق پنجاب کی حکومت نے وزیراعلیٰ دفتر کےاخراجات میں 20 فیصد اضافہ کرکےبجٹ مختص کیا ہے جس کے بعد دفتری اخراجات 60 کروڑ 13 لاکھ 30 ہزارروپے ہوگئے ہیں۔

دستیاب اعداد و شمار کے مطابق 2017 میں وزرا کے اخراجات کے لیے 19 کروڑ 82 لاکھ روپے مختص کیے گئے تھے جب کہ اب 24 کروڑ 15 لاکھ روپے مختص کیےگئے ہیں۔ اس طرح صوبائی وزرا کے اخراجات میں 25 فیصد اضافہ ہوا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق گورنرہاوَس اورسیکریٹریٹ کےاخراجات میں60 فیصد اضافہ کردیا گیا ہے، گزشتہ مالی سال میں پنجاب اسمبلی کےاخراجات 57 کروڑ30 لاکھ روپے تھے جن میں اب اضافہ کرکے 62 کروڑ 23 لاکھ روپے کردیے گئے ہیں۔

اسی طرح گزشتہ مالی سال میں ڈپٹی کمشنرز دفاتر کےاخراجات کے لیے 46 کروڑ 65 لاکھ روپے مختص تھے جن میں اضافہ کرکے اب ڈپٹی کمشنرز کےدفاتر کےاخراجات ایک ارب 40 کروڑ روپے کردیے گئے ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق وزیراعلیٰ انسپکشن ٹیم کے لیےگزشتہ مالی سال میں چھ کروڑ 72 لاکھ روپےمختص تھے جو اب بڑھا کر نو کروڑ 35 لاکھ روپے کردیے گئے ہیں۔

گزشتہ مالی سال میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کی حکومت نے وی وی آئی پیز فلائٹس کے لیے 12 کروڑ 78 کروڑ روپے مختص کیے تھے لیکن اس حکومت نے اس میں اضافہ کرکے اسے 14 کروڑ 60 لاکھ روپے کردیا ہے۔

ایوی ایشن فلائٹس کے لیے گزشتہ مالی سال میں حکومت نے 13 کروڑ50 لاکھ روپے مختص کئے تھے جبکہ پی ٹی آئی نے اسے بڑھا کر 16 کروڑروپے مختص کرنے کی تجویز دی ہے۔

اسی طرح  وزیراعلی پنجاب مانیٹرنگ فورس کے لیے گزشتہ مالی میں 54 کروڑ69 لاکھ روپے رکھے گئے تھے لیکن اب اسے بھی بڑھا کر61 کروڑ90 لاکھ روپے کرنے کی تجویزدی گئی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق سرکاری دستاویزات میں حکومت وقت نے تسلیم کیا ہے کہ اخراجات میں کمی نہیں بلکہ اضافہ ہوگا اوراسی مناسبت سے حکومت پنجاب نے بجٹ بھی پیش کیا ہے۔


متعلقہ خبریں