شریف برادران کی حمایت پانے کیلیے ابراج نے بھاری رقم دی، امریکی اخبار



اسلام آباد: ممتاز امریکی اخبار وال اسٹریٹ جنرل نے دعویٰ  کیا ہے کہ کے الیکٹرک کی چینی کمپنی کو فروخت میں شریف برادران کی حمایت پانے کے لیے ابراج کیپیٹل کے مالک نے بھاری رقم غلط طریقہ سے استعمال کی۔

ہم نیوز نے وال اسٹریٹ جرنل کے حوالے سے بتایا ہے کہ شیئر فروخت کرنے  کےلیے بحیثیت وزیراعظم نوازشریف کی منظوری کی ضرورت تھی۔ یہ مقصد حاصل کرنے کے لیے ابراج کیپیٹل کے سربراہ عارف نقوی نے پاکستانی بزنس مین کو دو کروڑ ڈالر ادا کیے۔

امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کمپنی کے کروڑوں ڈالر کے فنڈز عارف نقوی کے ذاتی اکاؤنٹ میں منتقل ہونے کے بعد کے الیکٹرک کی ڈیل کے لیے استعمال کیے گئے۔ یہ رقم سابق وزیراعظم نواز شریف کے دور میں مبینہ ڈیل کے لیے استعمال کی گئی۔

وال اسٹریٹ جرنل کی رپورٹ کے مطابق دو کروڑ ڈالر کی رقم نوید ملک نامی فرد کے ذریعہ اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف اور ان کے بھائی شہباز شریف کی حمایت حاصل کرنے کی خاطر استعمال کی گئی۔

رپورٹ کے مطابق 2016 میں ابراج کیپیٹل نے اپنے ایک ارب ڈالر کے ہیلتھ کیئر فنڈز کے لئے زیادہ تر رقم گیٹس فاونڈیشن سمیت مغربی اداروں سے حاصل کی۔ اس فنڈ نے اسلام آباد ڈائگنوسٹک سینٹر سمیت ایک بھارتی طبی ادارے میں سرمایہ کاری کی۔

اسلام آباد ڈائگناسٹک سینٹر کے علاوہ فلاحی و دیگر نوعیت کے متعدد ادارے بھی ابراج کیپیٹل سے متعلق قرار دیے جاتے ہیں، امن فاؤنڈیشن بھی ان اداروں میں شامل ہے جو متعدد خدمات سرانجام دیتے ہیں۔

امریکی اخبار کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ سرمایہ کار نے اپنے ایک خط میں ابراج پر فنڈز کے غلط استعمال کا انکشاف بھی کیا۔ اس حوالے سے تفصیل میں کہا گیا ہے کہ 270 ملین ڈالر سے زائد رقم ابراج کے ٹریژری اکاؤنٹ میں گئی۔ اس مقصد کے لیے ابراج نے تقریبا 390 ملین ڈالر دیگر دو فنڈز سے نکالے۔

عارف نقوی نے الزام کی تردید کرتے ہوئے کہا ہے کہ غیرقانونی طور پر حاصل کردہ دستاویزات سے سیاق و سباق سے ہٹ کر جملے منتخب کیے گئے ہیں۔ انہوں نے الزام کو جھوٹا قرار دیتے ہوئے کہا کہ اس کا مقصد ادارے کے قرض خواہوں کو بدگمان کرنا ہے۔

عارف نقوی کے مطابق ابراج فنڈز سے ابراج ٹریژری میں خاصی رقم منتقل ہوئی تاہم ریکارڈ موجود ہے کہ رقم دوسرے اکاؤنٹس میں بھی منتقل کی گئی۔ انہوں نے واضح کیا کہ وہ ابراج سے فنڈز وصول کرنے کا قانونی استحقاق رکھتے تھے، رقوم کی منتقلی قطعا غیر قانونی نہیں ہے۔

امریکی اخبار کے مطابق کمپنی کی ای میل، بینک اور دیگر دستاویزات سے واضح ہے کہ ابراج ٹریژری نے 200 ملین ڈالر سے زیادہ عارف نقوی کے ڈوئچے اور دیگر بینک کے ذاتی اکاونٹس میں منتقل کیے۔ رقوم ان کمپنیوں کے اکاؤنٹس میں بھی منتقل کی گئیں جو عارف نقوی، ان کے اہلخانہ اور ایک سابق معاون کی ملکیت ہیں۔

معاملہ پر تبصرہ کرتے ہوئے ابراج کے بانی اور سابق چیف ایگزیکٹو آفیسر عارف نقوی کا موقف ہے کہ ابراج ٹریژری سے کی گئی ادائیگیوں کا ریکارڈ ان کے ذمہ کمپنی کی طرف واجب الادا قرضے کی صورت میں رکھا گیا ہے۔

امریکی اخبار کی رپورٹ کے مطابق ابراج کے ای میل اور ذرائع کے مطابق عارف نقوی نے 2015 اور 2016 کے دوران 60 ملین ڈالر کی رقم بطور بونس وصول کی۔ یہی وہ عرصہ ہے جس میں ابراج گروپ نے کے الیکٹرک میں اپنے شیئرز فروخت کرنے کا فیصلہ کیا۔

وال اسٹریٹ جرنل کے مطابق کے الیکٹرک کو بیچنے کے لیے اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف اور ان کے بھائی شہباز شریف کی حمایت حاصل کرنے کی خاطر بزنس مین نوید ملک کو دو کروڑ ڈالر دیے تا کہ وہ یہ کام کرا دیں۔

اخبار نے ابراج کی ای میل اور معاملہ سے آگاہ افراد کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ رقم دینے کا مقصد یہ تھا کہ حکومت کا کے الیکٹرک میں حصہ ہے اور اسے بیچنے کے لیے حکومتی اجازت لازم ہے۔

ثبوتوں کا ذکر کرتے ہوئے وال اسٹریٹ جرنل نے لکھا کہ ابراج کے شراکت دار عمر لودھی نے نوید ملک کو اکتوبر 2015 میں ای میل کی جس کے مطابق شہباز شریف چینی کمپنی کو کے الیکٹرک فروخت کرنے کے پرزور حامی تھے۔

نوید ملک کا حوالہ دیتے ہوئے عمر لودھی نے ای میل میں لکھا کہ دونوں بھائیوں (نواز شریف اور شہباز شریف) سے تمام معلومات شیئر کی جائیں، ان کی حمایت حاصل کرنا اور رقم (دو کروڑ ڈالر) کی تقسیم کے متعلق ہدایت لینا ضروری ہے۔ تاکہ یہ واضح ہو سکے کہ رقم ڈونیشنل اور الیکشن فنڈز وغیرہ میں کیسے استعمال کی جائے۔

جون 2016 میں عارف نقوی کی ایک ای میل کا حوالہ بھی دیا گیا ہے جس میں وہ عمر لودھی کو کہتے ہیں کہ نوید ملک کو دی گئی دو کروڑ ڈالر کی رقم کے معاملہ پر خبردار رہیں۔ انہوں نے ای میل میں لکھا کہ یہ دستاویز غلط ہاتھوں میں پہنچنا مہلک ہو گا، اس میں ابراج اور کے الیکٹرک کا نام نہیں ہونا چاہئے۔
عمر لودھی نے ای میل کا جواب دیتے ہوئے لکھا کہ وہ اس کا خیال رکھیں گے۔

لندن اسکول آف اکنامکس کے گریجویٹ عارف نقوی نے صورت حال کے متعلق کہا کہ اس سے واضح ہوتا ہے کہ میرے اور ابراج کے مخالفین کے الیکٹرک کی فروخت سمیت مجھے اور ابراج کی شہرت کو نقصان پہنچانا چاہ رہے ہیں تاکہ وہ ابراج گروپ کو رقم دینے والوں کو بدگمان کر سکیں۔

انہوں نے زور دے کر کہا کہ کبھی بھی کے الیکٹرک کی فروخت کا منصوبہ نہیں بنایا، نا ہی کسی کو ہدایت اور رشوت دی، حتی کہ کسی کو اس حوالے سے کوئی اختیار بھی تفویض نہیں کیا۔

عارف نقوی کا کہنا تھا کہ وہ محب وطن پاکستانی ہیں۔ کے الیکٹرک کی شنگھائی الیکٹرک کو فروخت کا دفاع کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ یہ ملک کے بہترین مفاد میں تھی۔

نوید ملک کو دی گئی رقم کا جواز پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ وہ مختلف معاملات کے لیے ابراج کے مشیر تھے۔ معاہدے کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ یہ طویل مذاکرات کا ایک حصہ تھا۔ کسی کے ہاتھ لگنے کو مہلک قرار دینے کی وجہ بیان کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کے الیکٹرک کی فروخت کا معاملہ چونکہ خفیہ تھا اس لیے اس کا ظاہر ہونا مہلک تھا۔

دو برس قبل اکتوبر 2016 میں ابراج کا یہ اعلان سامنے آیا تھا کہ وہ کے الیکٹرک میں اپنے شیئرز کا بڑا حصہ ایک اعشاریہ 77 ارب ڈالر میں چین کے سرکاری ادارے شنگھائی الیکٹرک کو فروخت کر رہی ہے۔

شریف خاندان کے قانونی مشیر کے مطابق نوید ملک کے ساتھ کسی قسم کی کوئی بات چیت نہیں کی گئی ہے۔ ای میل میں جس معاملہ کا ذکر ہے اس پر کوئی بات نہیں ہوئی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق مؤقر اخبار کے انکشاف پر وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ وال اسٹریٹ جنرل کی رپورٹ کی تحقیقات ہونی چاہئیں۔

وفاقی وزیر خزانہ کے مطابق نیب ہی اس اسکینڈل کی تحقیقات کرےگا اور وال اسٹریٹ جنرل کی خبرآف شوراسکینڈل کامعاملہ ہے۔

ہم نیوز کے مطابق وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر کا کہنا ہے کہ یو اے ای میں ابراج گروپ کےخلاف تحقیقات کاعلم ہے۔


متعلقہ خبریں