سانحہ کارساز گیارہ برس بعد بھی ایک معمہ



اسلام آباد: 18 اکتوبر 2007 کو پیش آنے والے سانحہ کار ساز کو آج گیارہ برس بیت گئے مگر اس کے پس پردہ ذمہ داروں کا تعین نہ ہونے کی وجہ سے واقعہ کے زخم آج بھی تازہ ہیں۔

سانحہ کار ساز آج سے گیارہ برس قبل 18 اکتوبر 2007 کو اس وقت رونما ہوا جب شہید بے نظیر بھٹو آٹھ سال کی خود ساختہ جلا وطنی کاٹ کر اپنے ملک واپس لوٹی تھیں۔

کچھ عرصہ بعد اعلان کردہ انتخابات میں حصہ لینے کی غرض سے بے نظیر کراچی واپس پہنچیں تو عوام کا ایک ہجوم ان کے استقبال کے لیے کراچی ایئر پورٹ پر موجود تھا۔ سابق وزیر اعظم کا استقبال کرنے کے لیے جیالوں کا جمع ہونا ایک قافلہ کی شکل اختیار کرتا چلا گیا۔ اس رش کے باعث کراچی ایئر پورٹ سے بلاول ہاؤس تک شہید بی بی کی مختصر منزل کی مسافت طویل ہوتی چلی گئی۔

بی بی کا قافلہ اپنی منزل کی جانب رواں تھا کہ شاہراہ فیصل پر کارساز کے مقام پر دو زور دار دھماکوں نے ریلی کو خون میں نہلا دیا، دھماکوں میں بے نظیر تو محفوظ رہیں لیکن پیپلز پارٹی کے 150 سے زائد جیالے جان سے گئے اور کئی سو زخمی ہوئے۔

پیپلزپارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹوزرداری اورشریک چیئرمین آصف علی زرداری نے شہدائے کارساز کوخراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ کارساز کے شہداء کی قربانی سے جمہوریت کا سورج طلوع ہوا ہے، پیپلزپارٹی کی قیادت اپنےشہدا کونہیں بھولتی جیالوں کی قربانی سے آمریت کوشکست اور جمہوریت کوفتح ملی ہے۔

آج سانحہ کار ساز کو گیارہ برس بیت گئے لیکن سانحہ میں ملوث افراد کو آج بھی قانوں کے کٹہرے میں نہیں لایا جا سکا، پیپلزپارٹی کی قیادت آج بھی سانحہ کار ساز پر اُس وقت کی مشرف حکومت کو واقعہ کا ذمہ دار ٹھہراتی ہے۔

پیپلزپارٹی کے تاج حیدر کا کہنا ہے کہ سانحہ 18 اکتوبر کو سنجیدگی سے لیا جاتا تو 27 دسمبر کا واقعہ پیش نہ آتا، میر مرتضی بھٹو کی طرح بے نظیر کے قتل کی بھی باقاعدہ پلاننگ کی گئی تھی۔

پیپلز پارٹی کے سینئر رہنما کا کہنا ہے کہ دیگر کیسوں کی طرح ذوالفقار علی بھٹو کیس کی بھی تحقیقات شروع نہیں کی گئیں، کئی سال بیت جانے کے باوجود بھی سانحہ کار ساز سے لے کر بےنظیر بھٹو کی شہادت تک کا معاملہ آج بھی معمہ بنا ہوا ہے۔

سانحہ کارساز کے متعلق خدشات کا اظہار کرتی پیپلزپارٹی نے ملک میں پانچ برس حکومت کی، اس عرصہ میں وزارت عظمی کے علاوہ صدارت کا منصب بھی برقرار رکھا تاہم کارساز کے افسوسناک واقعہ کا نشانہ بننے والے تاحال انصاف کے منتظر ہیں۔

جیالے اور پیپلز پارٹی کے رہنما آج سانحہ کار ساز کے غم میں یادگار شہدا پرشہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرنے پہنچ رہے ہیں، پیپلزپارٹی کے کئی رہنماؤں نے بھی شہیدوں کی قبر پر فاتحہ خوانی کی۔

پیپلز پارٹی کے رہنما نثارکھوڑو، سراج درانی، سعیدغنی اور وقارمہدی سمیت دیگرنے شہید بی بی کی شہادت کوجمہوریت کے لیے اجالا قرار دیا۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یہ سانحہ کارساز کے خون کا ثمر ہے کہ پاکستان میں آج بھی جمہوریت رواں دواں ہے۔


متعلقہ خبریں