سپریم کورٹ کا تھر کول منصوبے کے فرانزک آڈٹ کا حکم


اسلام آباد: سپریم کورٹ نے آڈیٹر جنرل کو تھر کول منصوبے کا فرانزک آڈٹ کرنے کا حکم دے دیا ہے۔

سپریم کورٹ آف پاکستان میں چیف جسٹس کی سربراہی میں تھر کول پاور منصوبہ کیس کی سماعت ہوئی۔

چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے ریمارکس دیے کہ خود کو بڑا سائنسدان کہتے تھے اتنا پیسہ منصوبے پر لگوا دیا جب کہ اس منصوبے کی ماحولیاتی مطالعہ بھی نہیں کیا گیا۔

چیف جسٹس نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ کیا اس طرح کے کام کرکے عوام کا پیسہ ضائع کر دیں، کیا کسی کو اس معاملے کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا جائے گا؟ پاکستان ایک غریب ملک ہے اور کیوں نہ اس معاملے کے تحقیقات وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے کروالی جائیں۔

عدالتی معاون نے کہا کہ تھرکول منصوبے کے اکاؤئنٹس کا آڈٹ کرایا جائے اور آڈٹ میں منصوبے کی بے ضابطگیوں کا جائزہ لیا جائے گا۔

ڈاکٹر ثمر مبارک نے مؤقف اختیار کیا کہ کہ تکنیکی منصوبہ ہے اور وکلاء منصوبے کے قابل عمل ہونے کا تعین نہیں کر سکتے جب کہ 2500 میگا واٹ بجلی پیدا کی گئی ہے اس لیے یہ منصوبہ ناکام کیسے ہو گیا۔

ایڈووکیٹ جنرل سندھ نے مؤقف اختیار کیا کہ منصوبے کی تمام رقم وفاقی حکومت نے جاری کی تھی اگر اس منصوبے میں زیر زمین آگ لگ گئی تو معلوم نہیں کتنا بڑا نقصان ہو گا۔

ڈاکٹر ثمر مبارک کا کہنا تھا کہ یہ منصوبہ 2016 تک کامیابی سے چلتا رہا ہے۔

جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ عدالتی معاونین کی رپورٹ پر نیب انکوائری کر کے عدالت کو رپورٹ دے کیونکہ عدالتی معاونین کی رپورٹ کے مطابق خزانہ کو اربوں کا نقصان ہوا ہے۔


متعلقہ خبریں