حکومت سندھ 47 سرکاری گاڑیاں واپس لینے میں ناکام


کراچی:  سندھ حکومت سابق پبلک آفس ہولڈرکی جانب سے سرکاری گاڑیوں کے غیر قانونی استعمال روکنے اور ان کو واپس لینے میں ناکام رہی ہے۔

گزشتہ کئی سالوں سے صوبائی محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کی 47 گاڑیاں پیپلز پارٹی کے ورکرز، سابق مشیر اور وزیر اعلیٰ کے معاونین خصوصی  کے زیراستعمال ہیں۔

ذرائع کے مطابق سابق وزیر اطلاعات شرجیل میمن جو کہ اس وقت کرپشن کے الزامات میں جیل میں  ہیں، کے قبضہ میں بھی ایک سرکاری گاڑی گزشتہ کئی سالوں سے غیر قانونی طور پر ہے۔

سابق معاونین خصوصی اور کوارڈینیٹر جو سابق وزیر اعلی قائم علی شاہ کے دور میں سرکاری عہدوں پر رہے  اور موجودہ اور سابق ممبران قومی اور صوبائی اسمبلیاں ان سرکاری  گاڑیوں کو ابھی تک غیر قانونی طور پر استعمال کر رہے ہیں، حکومت ان سے یہ گاڑیاں واپس لینے میں ابھی تک کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔

سندھ اسمبلی کے سابق ممبران بشمول پیر مجیب الحق، کلثوم چانڈیو، لال چند اور شہباز بیگم نے سرکاری گاڑیاں واپس نہیں کی ہے۔  پاکستان پیپلز پارٹی کے سابق سنئیٹر الماس پروین بھی اپنے زیر استعمال سرکاری گاڑی ابھی تک واپس نہیں کی ہے۔

پاکستان پیپلز پارٹی کی موجودہ رکن قومی اسمبلی شگفتہ جمانی جن کے پاس کوئی سرکاری عہدہ نہیں، کے پاس بھی ایک سرکاری گاڑی ہے۔  اس کے علاوہ سابق صوبائی وزیر شرمیلا فاروقی، یوسف مستوئی، ارشد مغل، تیمور سیال، امتیاز ملاح، جاوید شاہ ہاشمی، غلام عباس بلوچ، اور امداد منگی بھی غیر قانونی طور پر سرکاری گاڑیاں استعمال کر رہے ہیں۔

مجموعی طور پر صوبائی حکومت کی 26 گاڑیاں غیر قانونی  طور پر پیپلز پارٹی کے رہنماؤں کے زیر استعمال ہیں۔  صوبائی محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کی ایک رپورٹ کے مطابق بااثر سیاسی رہنما اور ان کے قریبی ساتھی بھی صوبائی حکومت کی گاڑیاں رولز کے خلاف استعمال کر رہے ہیں۔ رپورٹ کے مطابق بعض افسران خلاف ضابطہ ایک سے زائد گاڑیاں استعمال کر رہے ہیں۔

رپورٹ کے مطابق سندھ حکومت کے افیسر جنید سلیم کے پاس دو گاڑیاں اور فیاض عباسی کے پاس تین گاڑیاں ہیں۔

وزیر اعلی سندھ نے سرکاری گاڑیوں کی غیر قانونی استعمال کا نوٹس لے کرمذکورہ گاڑیوں کی ریکوری کا حکم دیا ہے لیکن ابھی تک اس سلسلے میں کوئی عملی اقدام نہیں اٹھایا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حکومت نے گاڑیوں کی واپسی کے لیے ناجائز قابضین کو دوبارہ لیٹر جاری کیا ہے۔


متعلقہ خبریں