خشوگی کا قتل : امریکہ کو ثبوت فراہم نہیں کیے، ترکی


استنبول: ترکی نے سعودی صحافی جمال خشوگی کے مبینہ قتل  کے معاملے پر امریکی معاونت کی تردید کردی ہے۔

چینی خبر رساں ایجنسی ژنوا کے مطابق ترکی  نے سعودی صحافی کے قتل کے حوالے سے آڈیو ریکارڈنگ امریکہ کو فراہم کرنے کی خبروں کی تردید کردی ہے۔

ترکی وزیر خارجہ میولود چاوش اولو نے جمعے کے روز بین الاقوامی میڈیا میں چلنے والی خبروں کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ ‘اس بات کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا، ہم نے امریکی وزیرخارجہ مائیک پومپیو یا کسی بھی ملک کو کوئی ثبوت فراہم نہیں کیا ہے۔’

چینی خبر رساں ایجنسی ژنوا کے مطابق چاوش اولو کا کہنا تھا کہ ترکی نے خشوگی کی مبینہ گمشدگی پر کافی ثبوت اکھٹے کر لیے ہیں جو وقت آنے پر شفاف انداز میں دنیا کے سامنے پیش کیے جائیں گے۔

اس سے قبل امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے خشوگی کے مبینہ قتل پر ترکی کے پاس موجود آڈیو ریکارڈنگ فراہم کرنے کی درخواست کی تھی۔

سعودی صحافی جمال خشوگی دو اکتوبر 2018 سے لاپتہ ہیں۔ ان کے بارے میں واضح تاثر یہ ہے کہ وہ سعودی حکومت پر مسلسل تنقید کی وجہ سے امریکہ میں پناہ گزین تھے تاکہ محفوط رہ سکیں۔

وہ ایک ترک خاتون سے نکاح کے سلسلے میں ضروری کاغذات حاصل کرنے استنبول میں واقع سعودی قونصل خانے گئے تھے اورخشوگی کی منگیتر باہر ان کا انتظار کررہی تھیں لیکن وہ واپس نہ آئے۔

سعودی صحافی کی منگیتر کی اطلاع پر ہی ترک تفتیشی ادارے متحرک ہوئے اور تحقیقات کا آغاز کیا گیا۔

عالمی ذرائع ابلاغ ان خدشات کا اظہار کررہے ہیں کہ سعودی صحافی قتل کیے جاچکے ہیں لیکن ابھی تک اس کے ٹھوس ثبوت و شواہد سامنے نہیں آئے۔

واضح رہے ترک تفتیش کاروں نے گزشتہ روز  استنبول میں سعودی قونصل جنرل کے گھر کی تلاشی بھی لی تھی اور یہ عمل تقریباً نو گھنٹے جاری رہا تھا۔

ترک میڈیا کے مطابق تلاشی کے دوران بہت سے ایسے ثبوت حاصل کرلیے گئے ہیں جن سے خشوگی کے مبینہ قتل کی تحقیقات میں مدد ملے گی۔


متعلقہ خبریں