پانی کی قلت پر مجرمانہ غفلت کی گئی، چیف جسٹس


اسلام آباد: چیف جسٹس پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے کہا ہے کہ پاکستان میں پانی کی قلت دور کرنے کے حوالے سے پچھلے 40 سالوں میں مجرمانہ غفلت کا مظاہرہ کیا گیا ہے۔ اگر موجودہ حالات برقرار رہے تو 2025 تک پاکستان کو خشک سالی کا سامنا کرنا پڑسکتا ہے۔

سپریم کورٹ میں پانی کی قلت اور وسائل کے حوالے سے دو روزہ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ورلڈ ریسورسز انسٹی ٹیوشنز کے مطابق 2040 تک پاکستان ان 33 ممالک میں 23 ویں نمبر پرآجائے گا جو پانی کی کمی کا شکار ہیں۔

چیف جسٹس کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پانی کی قلت کی لکیر کو 1990  میں چھو لیا تھا اور 2005 میں اسے عبور کرلیا تھا اور صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے کوئی سنجیدہ کوشش نہیں کی گئی۔

انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ کی تازہ ترین رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اگر عالمی درجہ حرارت میں دو سینٹی گریڈ تک اضافہ ہو گیا تو پاکستان کو قحط، خشک سالی، قدرتی آفات، موسم کی شدت، وبائیں اور گلیشیئرز کے پگھلنے جیسے مسائل کا سامنا کرنا پڑے گا۔

چیف جسٹس نے کہا کہ ہماری معیشت کی بنیاد زراعت پر ہے اوراس کے لیے پانی ناگزیر عنصرہے۔ اس سلسلے میں سپریم کورٹ کی زیرنگرانی ڈیم فنڈ کا آغاز کیا گیا ہے جس میں عوام نے پورے جذبے سے حصہ لیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ ہماری بقا کا مسئلہ ہے، قوم کو چاہیے وہ آگے آئے اور آنے والی نسلوں کی زندگی کے لیے اپنا کردار ادا کرے۔

تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صدر مملکت ڈاکٹرعارف علوی نے کہا کہ پاکستان میں پانی کی کمی کو حل کرنے کی موثرکوششیں نہیں کی گئی، نیپرا کی ایک رپورٹ کے مطابق پاکستان میں پانی کے ذریعے 40 ہزار میگا واٹ بجلی پیدا کی جا سکتی ہے۔

انہوں نے کہا کہ تھرپارکر اور چولستان کا دو ملین ایکڑ کا علاقہ غربت اور پانی کی کمی کا شکار ہے جس وجہ سے ہزاروں بچے اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے ہیں۔ اگر مناسب اقدامات نہ کیے گئے تو ملک کے دیگر حصوں کو بھی اس صورتحال کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔

صدر مملکت کا کہنا تھا کہ ہائیڈل کے  بجائے تھرمل بجلی پلانٹ لگانے کی وجہ سے بجلی مہنگی پیدا ہوتی ہے اور اس کے نیتجے میں گردشی قرضوں کا مسئلہ درپیش ہوتا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ چیف جسٹس کی طرف سے ڈیم فنڈ کا آغاز کیا گیا ہے جس میں 17 اکتوبر تک 6.4 ارب روپے اکٹھے ہو چکے ہیں۔

عارف علوی نے کہا کہ پانی کے استعمال میں احتیاط بہت ضروری ہے، اگر پانی کی مناسب قیمت لگا دی جائے تو لوگ اسے احتیاط سے خرچ کریں گے۔ پانی کی بچت کو اسکول کے نصاب میں بھی شامل ہونا چاہیے۔

شجر کاری مہم کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ سائنسی تحقیقات سے یہ بات سامنے آتی ہے کی جہاں درخت زیادہ ہوں گے وہاں بارش بھی زیادہ ہو گی۔ درختوں کی وجہ سے زمین مضبوط ہوتی ہے جس سے دریاؤں کے کٹاؤ کا مسئلہ حل ہوتا ہے۔


متعلقہ خبریں