نواز شریف، دیگر کی طلبی :عوامی تحریک نے ہائیکورٹ کا فیصلہ چیلنج کر دیا

صدارتی ریفرنس، سپریم کورٹ کا 5 رکنی لارجر بینچ تشکیل

فوٹو: فائل


اسلام آباد: پاکستان عوامی تحریک نے سابق وزیراعظم نوازشریف اور سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کو سانحہ ماڈل ٹاون استعاثہ کیس میں بلانے کیلئے دائر پیٹیشن کی لاہور ہائیکورٹ کی جانب سے مسترد کیے جانے کے خلاف  سپریم کورٹ سے رجوع کرلیا۔

پاکستان عوامی تحریک کے رہنما اور ڈائریکٹر منہاج القران محمد جواد نے لاہور ہائی کور ٹ کے فیصلہ کے خلاف اپیل سپریم کورٹ میں دائر کر دیں۔

درخواست میں نوازشریف، شہباز شریف، حمزہ شہباز، رانا ثنا اللہ، خواجہ آصف اور خواجہ سعد رفیق کو فریق بنا دیا گیا ہے۔ درخواست میں پرویز رشید، عابد شیر علی، چوہدری نثار، توقیر شاہ، دیگر کو بھی فریق بنایا گیا۔

لاہورہائیکورٹ کے بینچ نے نوازشریف اور شہباز شریف سمیت تمام فریقین کو طلب کرنے کی عوامی تحریک کی درخواست خارج کردی۔ پٹیشن میں ہائی کورٹ اور ٹرائل کورٹ کا فریقن کو عدالت میں نہ بلانے کا فیصلہ کالعدم قرار دینے کی استدعا کی ہے۔

عدالت عظمیٰ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ سانحہ ماڈل ٹاون استعاثہ کیس میں انسداد دہشت گردی عدالت کو فریقین کو طلب کرنے کا حکم صادر کرے۔

لاہور ہائی کورٹ نے 26 ستمبر کوسانحہ ماڈل ٹاؤن کیس میں نوازشریف، شہباز شریف، رانا ثناء اللہ سمیت 12 افراد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں طلبی کے لیے دائر پاکستان عوامی تحریک کی درخواست مسترد کر دی تھی۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس قاسم خان کی سربراہی میں تین رکنی فل بنچ نے کیس کا فیصلہ سنایا تھا۔ فل بینچ نے  پاکستان عوامی تحریک کے جواد حامد کی درخواست پر 27 جون کو فیصلہ محفوظ کیا تھا۔ بینچ میں جسٹس محمد قاسم خان کے علاوہ جسٹس عالیہ نیلم اور جسٹس سرداراحمد نعیم شامل تھے۔

درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ نواز شریف، شہباز شریف اور دیگر سابق حکومتی عہدیداروں کے نام استغاثہ سے خارج کردیے گئے ہیں، انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت نے حقائق کے برعکس فیصلہ کیا ہے، اس لیے سابق وزیر اعظم نواز شریف ان کے بھائی شہباز شریف سمیت دیگر حکومتی شخصیات کو بھی عدالت میں طلب کیا جائے۔

عدالت نے فیصلہ کثرت رائے سے کیا تھا تاہم بینچ کے سربراہ جسٹس قاسم خان نے اختلافی نوٹ  تحریر کیا تھا۔

 


متعلقہ خبریں