معیشت ہماری خارجہ پالیسی کا محور ہو گی، اسد عمر


کراچی: وفاقی وزیرخزانہ اسد عمر نے کہا ہے کہ خارجہ پالیسی میں پہلی ترجیح ملک کی معاشی ضروریات کو پورا کرنا ہے، وزارت خزانہ، وزارت خارجہ اور وزارت تجارت مل کر کام کریں گی۔

ایف پی سی سی آئی میں صنعت کاروں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اچھے اورمعیاری سفارت کار موجود ہیں، وزارت خزانہ اوروزارت خارجہ معیشت کی بہتری کے لیے کام کر رہی ہیں۔ معیشت میں بہتری قومی سیکیورٹی سے مشروط ہے۔

ڈالر کے مقابلے میں روپے کی کم ہوتی شرح کے حوالے ان کا کہنا تھا کہ آٹھ ماہ میں روپےکی قدرمیں 26 فی صد کمی ہوئی ہے۔

اسد عمر نے کہا کہ خام تیل کی قیمت 47 ڈالر سے 80 ڈالر فی بیرل ہو گئی ہے۔ پاکستان سب سے زیادہ پٹرولیم مصنوعات درآمد کرتا ہے۔ مقامی کمپنیوں کو تیل کی تلاش میں آگےلانا چاہتے ہیں۔

بجلی کی قیمتوں میں اضافے کے بارے میں انہوں نے کہا کہ نیپرا بجلی کے نرخ 3 روپے 89 پیسے بڑھانا چاہتا ہے۔

وزیرخزانہ کا کہنا تھا کہ برآمدات سے تعلق رکھنے والی صنعتوں کے لیے گیس کی قیمت نہیں بڑھائی، برآمدی صنعتوں کو مشکلات کے باوجود مراعات دیں گے۔

انہوں نے کہا کہ ایف بی آر اپنی فورس بنانا چاہتی ہے، ہماراہدف محصولات میں اضافہ ہے، ٹیکس ری فنڈنگ کے لیے نیا نظام لا رہے ہیں اور اس حوالے سے آٹو ریفنڈ سسٹم بنانے پر کام کر رہے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی معیشت کے لیے رئیل اسٹیٹ پرٹیکس عائد کرنا بہت اہم ہے، ایف بی آر کو زمین کی قیمت کے تعین کرنے کے لیے شفاف طریقہ کار اپنانا چاہیئے۔

 

 


متعلقہ خبریں