کراچی میں بجلی مکمل طور پر بحال نہیں ہوسکی


کراچی: کے الیکٹرک کے ترجمان نے دعویٰ کیا ہے کہ متاثرہ علاقوں مین بجلی کی بحالی کا عمل تیزی سے جاری ہے۔ ترجمان کے مطابق ایئرپورٹ، سول اسپتال اور واٹربورڈ کے پمپنگ اسٹیشنز پر بجلی بحال کی جاچکی ہے۔

ہم نیوز کے مطابق ترجمان کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ گلشن اقبال، ایف بی ایریا، گلستان جوہر، ڈیفنس، گڈاپ، نارتھ کراچی اور سرجانی میں بھی بجلی بحال ہوچکی ہے۔

کے الیکٹرک کے ترجمان کا کہنا ہے کہ دیگر متاثرہ علاقوں میں بھی تیزی سے بجلی بحالی کا عمل جاری ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کے پاور پلانٹ آئی لینڈ کی جدید ٹیکنالوجی کے باعث فعال رہے جس سے بحالی کا عمل تیز رہا ہے۔

امیر جماعت اسلامی کراچی حافظ نعیم الرحمان نے بجلی کی فراہمی میں پیدا ہونے والے تعطل پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابراج گروپ اور اس کے سی ای او اس وقت زیربحث ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ پہلی مرتبہ ایم کیو ایم کے ساتھ مل کر اور دوسری مرتبہ آصف علی زرداری کے ساتھ مل کر کے الیکٹرک کو فروخت کیا گیا۔

انہوں نے کہا کہ جب ابراج گروپ کا مکمل قبضہ ہوگیا تو بل اور لوڈشیڈنگ سب نے دیکھی لیکن پیدا شدہ صورتحال پر کسی سیاسی جماعت نے بات نہیں کی۔

امیرجماعت اسلامی کراچی نے کہا کہ اس کی وجہ یہ تھی کہ ابراج گروپ اور کے الیکٹرک میں بڑے بڑے عہدوں پر سیاسی جماعتوں کے رشتے دار لگے ہوئے تھے۔

ان کا الزام تھا کہ اس کرپشن کے گورکھ دھندے میں سارے شامل تھے۔ انہوں نے دعویٰ کیا کہ پاکستان تحریک انصاف کو بھی ابراج گروپ فنڈنگ کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ 15 ماہ گزرنے کے باوجود پی ٹی آئی کی جانب سے تردید سامنے نہیں آئی۔

حافظ نعیم الرحمان نے کہا کہ کے الیکٹرک کو بہت کم قیمت پر فروخت کیا گیا اور پھر جن معاہدوں کے تحت فروخت کیا گیا ان پر بھی عملدرآمد نہیں ہوا۔

امیر جماعت اسلام کراچی حافظ نعیم الرحمان نے واضح کیا کہ ہم اصولی طور پر نجکاری کے خلاف ہیں۔

شہر قائد کے 40 فیصد علاقے نیشنل گرڈ کی لائن ٹرپ ہونے کے سبب بجلی سے محروم ہو گئے تھے۔

ترجمان کے الیکٹرک نے واضح کیا تھا کہ سرجانی، شاہ فیصل اور لانڈھی کے گرڈ اسٹیشنز پر مرمتی کام جاری ہے جس کے سبب ٹرانسمیشن لائن ٹرپ کر گئی ہے۔

 


متعلقہ خبریں