مجاہد کامران اور دیگر کو 14 روزہ ریمانڈ پر جیل بھیج دیا گیا


لاہور:  صوبائی دارالحکومت لاہور کی احتساب عدالت نے پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر ڈاکٹر مجاہد کامران اور دیگر ملزمان کو 14 روزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

کیس کی سماعت احتساب عدالت کے جج نجم الحسن نے کی، نیب پراسیکیوٹر وارث علی جنجوعہ نے ڈاکٹر مجاہد کامران کے مزید جسمانی ریمانڈ کی استدعا کی۔ انہوں نے کہا کہ پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر نے غیر قانونی بھرتیاں کیں جس کے متعلق مزید تحقیقات کرنا باقی ہیں۔

ڈاکٹر مجاہد کامران کے وکیل  قاضی مصباح نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ اگر بھرتیاں کی بھی گئیں تو اس میں کوئی برائی نہیں، نیب پراسیکیوٹر اسے غیرقانونی قرار نہیں دے سکتے، انہوں نے سوال اٹھایا کہ نیب کس طرح اختیار رکھتی ہے کہ وہ بھرتیوں کے متعلق کسی کو گرفتار کر لے۔

عدالت نے نیب پراسیکیوٹر کی استدعا مسترد کرتے ہوئے تمام ململزمان کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیج دیا۔

ڈاکٹر مجاہد کامران سمیت تمام ملزموں کو ہتھکڑی کے بغیر پیش کیا گیا۔ عدالت نے کیس کی مزید سماعت پانچ نومبر تک ملتوی کر دی۔

مجاہد کامران اور دیگر  ملزمان کا جسمانی ریمانڈ

گزشتہ سماعت پراحتساب عدالت نے پنجاب یونیورسٹی کے سابق وائس چانسلر مجاہد کامران اور سابق رجسٹرارز کا 10 روزہ جسمانی ریمانڈ منظور کرلیا تھا۔ ملزمان کو ہتھکڑیاں لگا کر کمرہ عدالت میں پیش کیا گیا تھا جس پر پورے ملک میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی تھی۔ ڈی جی نیب لاہور نے اس پر سپریم کورٹ میں معافی مانگی تھی۔

مجاہد کامران پر 550غیرقانونی تقرریوں اوراختیارات سے تجاوزات کےالزامات ہیں۔

سماعت کے دوران نیب نے موقف اپنایا کہ سابق وائس چانسلر مجاہد کامران، ڈاکٹر لیاقت , ڈاکٹر اورنگزیب , ڈاکٹر راس مسعود , ڈاکٹر کامران زاہد اور امین اطہر نے ملی بھگت سے  پنجاب یونیورسٹی میں ساڑھے پانچ سوغیرقانونی تقرریاں کیں۔ مجاہد کامران نے اپنی اہلیہ شازیہ قریشی کو غیرقانونی طور پر یونیورسٹی لا کالج کا پرنسپل بھی لگایا۔

سابق وائس چانسلرکے وکلا نے ہتھکڑیاں کھولنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ مجاہد کامران کے ہزاروں شاگرد ہیں، جو لوگ پورا ملک لوٹ کر کھا گئے انہیں کوئی پوچھتا نہیں، شہبازشریف کو ہتھکڑی کیوں نہیں لگائی گئی؟

ڈاکٹرمجاہد کامران نے کہا ان کا کوئی قصور نہیں، انہوں نے جو بھی بھرتیاں کیں گورنر اور وزیراعلیٰ کے کہنے پر کیں۔ اس بیان پرعدالت میں قہقہے لگ گئے۔

نیب نے 15 روزہ ریمانڈ کی استدعا کی تھی لیکن عدالت نے مجاہد کامران سمیت چھ ملزموں کو دس روزہ جسمانی ریمانڈ پر نیب کی تحویل میں دینے کا حکم دیتے ہوئے کیس کی سماعت 22 اکتوبرتک ملتوی کر دی تھی۔

 


متعلقہ خبریں