جعلی اکاؤنٹس کیس: حکومت سندھ تعاون نہیں کر رہی، جے آئی ٹی سربراہ

الیکشن کب؟ سپریم کورٹ ازخود نوٹس کا فیصلہ محفوظ، کل صبح 11 بجے سنایا جائیگا

اسلام آباد: جعلی بینک اکاؤنٹس کی تحقیقات کے لیے بنائی گئی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے ائی ٹی)  کے سربراہ احسان غنی نے پیر کے روز سپریم کورٹ کو بتایا کہ سیکٹری توانائی کیس کی تحقیقات میں جے آئی ٹی کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے۔

چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں قائم بینچ نے جعلی اکاؤنٹس سے متعلق ازخود نوٹس کیس کی سماعت کی۔

کیس کی تحقیقات کے لیے عدالت عظمٰی کی جانب سے بنائی گئی جے آئی ٹی کے سربراہ احسان صادق نے عدالت کو بتایا کہ جعلی اکاؤئنٹس اور کمپنیوں کے ذریعے بھاری رقوم باہرمنتقل کی گئی۔ رکشہ ڈرائیوراور فالودہ  والے کے اکاؤنٹس میں اربوں روپے پائے گئے۔

سربراہ جے آئی ٹی نے شکایت کی کہ سیکرٹری توانائی جے آئی ٹی کے ساتھ تعاون نہیں کر رہے۔ چف جسٹس نے پوچھا کہ کیا ان لوگوں کو تعاون کے لیے تحریری درخواست دی تھی ؟ احسان صادق نے جواب دیا کہ تعاون کے لیے تحریری درخواست دی گئی تھی۔

جسٹس اعجاز الااحسن نے ریمارکس دیے کہ جعلی بینک اکاؤنٹس سے وابستہ کچھ لوگ مفرور ہیں۔ اس پر سربراہ جے آئی ٹی نے کہا کہ یہ درست ہے کہ سندھ حکومت کے کئی سرکاری افسران جن کا مقدمہ سے تعلق ہے وہ بیرون ملک منتقل ہوگئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دو مردوں کے بھی بینک اکاؤنٹس کھولے گئے۔ اب تک کی تحقیقات کے مطابق بہت بڑا فراڈ ہوا۔

جے آئی ٹی سربراہ نے کہا کہ 47 ارب روپے کی ٹرانزیکشنز جعلی اکاؤنٹس سے سامنے آئیں، 36 بے نامی کمپنیوں سے مزید 54 ارب روپے منتقل کیے گئے۔ احسان صادق نے کہا کہ اومنی گروپ کی متعدد کمپنیاں کیس سے منسلک ہیں۔

جسٹس اعجاز الاحسن نے پوچھا کہ کیا رقوم اب بھی اکاؤنٹس میں موجود ہیں؟ سربراہ جے آئی ٹی نے جواب دیا کہ رقوم نکلواکر اکاؤنٹس بند کردیے جاتے تھے۔

چیف جسٹس نے کہا کہ سنا ہے ملزمان اسپتال منتقل ہو گئے ہیں جس کے جواب میں سربراہ جے آئی ٹی نے کہا کہ اانور مجید کو اسپتال منتقل کیا گیا ہے۔ انور مجید نے دل کی تکلیف کی شکایت کی تھی، جیل کے ڈاکٹرز کی ہدایت پراسپتال منتقل کیا گیا۔

اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ انور مجید کو راولپنڈی انسٹیٹیوٹ آف کارڈیالوجی منتقل کروا دیتے ہیں۔ سندھ کے ڈاکٹرز کی رپورٹس پر اعتبار نہیں۔ چیف جسٹس نے کہا کہ بااثر ملزم صبح جیل حکام کے کمرے اور رات کو گھر ہوتے ہیں۔ انور مجید کو کراچی سے یہاں لانے کا سوچ رہا ہوں۔ اس پر وکیل نے کہا کہ انور مجید کو 1998 میں انگلینڈ میں اسٹنٹ ڈالا گیا، انور مجید کے دل کا وال خراب ہے،انور مجید کو بی پی اور دل کا عارضہ بھی لاحق ہے۔

انہوں نے کہا کہ عدالت کی وجہ سے انور مجید کو میڈیکل سہولیات نہیں ملتیں، جیل عملہ عدالت کے ڈر سے تعاون نہیں کرتا۔ اس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیے کہ ایسی کوئی بات نہیں ہے، انور مجید کو اڈیالہ جیل منتقل کر دیتے ہیں انہیں 24 گھنٹے ڈاکٹر کی سہولت میسر ہوگی۔

عدالت نے کہا کہ زیادہ مسئلہ ہوا تو آر آئی سی یا پمز لایا جا سکتا ہے۔ اس پر انور مجید کے وکیل نے کہا کہ ایسے کیا حالات ہیں کہ عدالت میرے موکل کی صحت کا یقین نہیں کرتی۔

ملزم طاہر رضا کے وکیل نے کہا کہ ان کے موکل کے گھٹنے میں فریکچر ہے۔ عدالت نے سی ایم ایچ کراچی کو ملزم کے رپورٹس کا جائزہ لینے کی ہدایت کردی۔

عدالت نے اومنی گروپ کے وکیل کی جے آئی ٹی رپورٹ فراہم کرنے کی استدعا مسترد کر دی۔ سپریم کورٹ نے 26 اکتوبر کو آئی سندھ کو بھی طلب کرلیا۔ عدالت نے جعلی بنک اکائونٹش کیس کی سماعت 26 تک ملتوی کر دی۔  آئندہ سماعت کراچی میں ہوگی۔

نیشنل بینک کی درخواست پر امنی گروپ کو نوٹس

وکیل نیشنل بینک آف پاکستان نے عدالت کو بتایا کہ اومنی گروپ کی تین شوگر ملز ایک چاول کی کمپنی بند ہو چکی ہے۔ شوگر ملوں کا کرشنگ سیزن شروع ہو رہا ہے۔ وکیل این بی پی نے کہا کہ اومنی گروپ نے بینکوں کے 23 ارب دینے ہیں، کرشنگ نہ ہونے سے کسانوں کا نقصان ہوگا۔

اس پر عدالت نے کہا کہ شوگر ملیں چلائیں لیکن ساتھ ہمارا نمائندے بھی بیٹھ جائیں، عدالت نے این بی پی بینک کی درخواست پر اومنی گروپ کو نوٹس جاری کردیا۔

 


متعلقہ خبریں