فلیگ شپ ریفرنس، واجد ضیا پر جرح


اسلام آباد: فلیگ شپ ریفرنس کیس میں آج بھی مشترکہ تحقیقاتی ٹیم (جے آئی ٹی) کے سربراہ واجد ضیا پر جرح کی گئی۔

اسلام آباد کی احتساب عدالت میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کے خلاف فلیگ شپ ریفرنس کیس کی سماعت ہوئی۔ سابق وزیراعظم نوازشریف بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔

نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے آج بھی جے آئی ٹی کے سربراہ واجد ضیا پر جرح کی۔

خواجہ حارث نے واجد ضیا سے استفسار کیا کہ جب جے آئی ٹی بنی تو اس وقت بریگیڈیئر کامران خورشید کی پوسٹنگ کہاں تھی جس پر واجد ضیا نے انکار کرتے ہوئے کہا کہ یہ میں نہیں جانتا اور عرفان منگی کی کسی تعیناتی سے متعلق مجھے سپریم کورٹ کے کسی حکم کا علم نہیں ہے۔ صرف یہ میرے علم میں آیا تھا کہ نیب میں عرفان منگی کے خلاف کارروائی زیر التوا ہے۔

خواجہ حارث نے استفسار کیا کہ آپ نے ایون فیلڈ ریفرنس کے دوران کہا تھا کہ عرفان منگی کے خلاف سپریم کورٹ کے حکم پر تحقیقات چل رہی ہیں۔ واجد ضیا نے کہا کہ مجھے اب کچھ یاد نہیں کہ میں نے ایسی کوئی بات کی ہو۔

واجد ضیا نے مؤقف اختیار کیا کہ ہمارے نوٹس میں آیا تھا کہ کیپیٹل ایف زیڈ ای کی دستاویز متحدہ عرب امارات میں کسی قونصل خانے سے تصدیق شدہ نہیں ہے اور یہ درست بھی ہے کہ دستاویز پر نوازشریف کا نام بھی مختلف انداز میں لکھا ہوا تھا جب کہ نواز شریف کے انگلش اور عربی والے نام میں فرق تھا۔

خواجہ حارث نے استفسار کیا کہ کیا جفزا کا خط اور ملازمت کا کنٹریکٹ آپ کی موجودگی میں تیار ہوئے جس پر واجد ضیا نے مؤقف اختیار کیا کہ جفزا کا خط وصول کرنے والے کسی ٹیم ممبر کا بیان ریکارڈ نہیں کیا اور نہ ہی یہ دستاویزات میری موجودگی میں تیار ہوئے ہیں۔

واجد ضیا نے جج سے سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کرتے ہوئے کہا کہ سر میں تھک گیا ہوں اور مزید توجہ مرکوز نہیں کر سکتا۔

عدالت نے واجد ضیاء کی استدعا منظور کرتے ہوئے مقدمہ کی سماعت کل تک کے لیے ملتوی کر دی۔


متعلقہ خبریں