اماراتی ماہرین مصنوعی ذہانت سے تپ دق کا مقابلہ کرنے کو تیار


دبئی: متحدہ عرب امارات میں ماہرین نے ٹیوبرکلاسز (ٹی بی) یا تپ دق جیسی مہلک بیماری کا مقابلہ کرنے کے لیے مصنوعی ذہانت سے متعلق ایک پروجیکٹ کا آغاز کیا ہے۔

اقوام متحدہ کی جانب سے دبئی میں منقعد کیے گئے ورلڈ ڈیٹا فورم سے خطاب کرتے ہوئے اماراتی وزیر برائے مصنوعی ذہانت عمر بن سلطان العلامہ کا کہنا تھا کہ دوسرے موذی امراض کے برعکس تپ دق کی تشخیص، علاج اور بچاؤ ممکن ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مرض سے لڑنا مشکل اس لیے ہوتا ہے کہ عموماً مریض میں تپ دق کی علامات جلدی سامنے نہیں آتیں جس کی وجہ سے مرض توقعات سے ذیادہ سنجیدہ صورتحال اختیار کر لیتا ہے۔

ٹی بی یا تپ دق قابل علاج مرض ہے جو پھیپھڑوں کو زیادہ متاثر کرتا ہے۔

اماراتی وزیر کا کہنا تھا کہ ان کی ٹیم ایک پروجیکٹ پر کام کر رہی ہے جس کے بعد سینے کے ایکسرے کرنے پر تپ دق کی تشخیص کی جا سکے گی۔

انہوں نے بتایا کہ برقیاتی ذرائع سے  بھیجی گئی ایکسرے کی تصاویر کی تیاری کے بعد حساب و شمار سے تپ دق کی تشخیص کسی بھی قوم کے لیے ممکن بنائی جا سکے گی۔

انہوں نے بتایا کہ  ان کی تشخیصی ٹیم  دور دراز کے مریضوں کو سامنے لا سکتی ہے جس کے بعد زیادہ حساس علاقوں کو ترجیحات میں شامل کیا جا سکے گا۔

سینے کے ایکسرے کی بنیاد پر تشخیص کیا گیا مرض حساب و شمار کے عمل سے چند سیکنڈز میں سامنے آسکے گا۔

انہوں نے بتایا کہ دنیا بھر سے ہر سال 10 ملین تپ دق کے کیسز سامنے آتے ہیں جب کہ ہر سال دنیا بھر میں دو ملین لوگ تپ دق کا شکار ہو کر موت کے منہ میں چلے جاتے ہیں۔

تپ دق یا ٹی بی کیا ہے

ذیابیطس کے مرض کی وجہ سے چوں کہ انسانی مدافعتی نظام کمزور ہو جاتا ہے اسی لیے پھیپھڑوں کو متاثر کرنے والی بیماری تپ دِق با آسانی کسی انسان پر حملہ آور ہو سکتی ہے۔

کئی دہائیوں سے صحت عامہ کے لیے سنجیدہ مسئلہ بنی رہنے والی بیماری ٹی بی یا تپ دق زیادہ تر پسماندہ علاقوں میں پائی جاتی ہے۔ یہ ایک متعدی بیماری تصور کی جاتی ہے جومتاثرہ افراد کے کھانسنے اور چھینکنے سے بھی دیگر انسانوں میں منتقل ہوتی ہے۔

علامات

ٹی بی کی علامات میں بخار، خون کی کھانسی اور تھکاوٹ ہونا شامل ہے۔


متعلقہ خبریں