حکومت کا بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ


اسلام آباد: وفاقی حکومت نے وزیراعظم عمران خان کی ہدایت پر بجلی چوروں کے خلاف کریک ڈاؤن کا فیصلہ کیا ہے جس کا مقصد یہ ہے کہ کسی دوسرے کی چوری یا بد انتظامی کا خمیازہ عوام نہ بھگتیں اور یہ کسی صورت قابل قبول نہیں ہوگا۔

ہم نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے انرجی ٹاسک فورس کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے یہ ہدایت دی کہ متعلقہ حکام بجلی کی قیمتوں میں کمی لانے اور پاور سیکٹر میں چوری و دیگر نقصانات کی وجہ سے صارفین پر پڑنے والے اضافی بوجھ کو ہٹانے کے فوری اقدامات کریں۔

ملکی تاریخ میں پہلی مرتبہ موجودہ حکومت کی جانب سے آئندہ 25 سالوں کی ضروریات کو مدنظر رکھتے ہوئے جامع انرجی پالیسی و لائحہ عمل تشکیل دیا جا رہا ہے۔

لائحہ عمل تشکیل دینے کا مقصد ہے کہ جہاں گھریلو، صنعتی اور دیگر شعبہ جات کو مد نظر رکھتے ہوئے مستقبل کے لیے توانائی کی ضروریات کو پورا کیا جاسکے وہاں انرجی مکس کا حصول، ملک میں موجود وسائل کا مکمل استعمال، قابل تجدید ذرائع کا فروغ اور انرجی پالیسی کے لئے منظم و مربوط فریم ورک بھی تشکیل دیا جا سکے۔

ہم نیوز کے مطابق موجودہ حکومت درآمد شدہ فیول پر انحصار میں کمی لانے اور ملک میں موجود وسائل کو بروئے کار لانے کے لئے خصوصی اقدامات کررہی ہے۔

ذمہ دار ذرائع کے مطابق اجلاس میں بتایا گیا کہ بجلی چوری کی روک تھام کے سلسلے میں حکومت پنجاب کی جانب سے وزیرِ اعلیٰ عثمان بزدار کی زیرِ نگرانی خصوصی ٹاسک فورس بنا دی گئی ہے۔

اجلاس میں وزیراعظم عمران خان کو دی جانے والی بریفنگ میں بتایا گیا کہ ضلعی سطح پر متعلقہ ڈی سی اوز بجلی چوری کے خلاف کریک ڈاؤن کی نگرانی کریں گے۔

ہم نیوز کے مطابق اس سلسلے میں دیگر صوبوں کو بھی ہدایت جاری کر دی گئی ہیں۔

اجلاس میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ بجلی کی ترسیل و تقسیم کو بہتر بنانے کے لیے وسیع پیمانے پر ٹیکنالوجی کے استعمال کو برؤے کار لایا جا رہا ہے تاکہ جہاں ترسیلی نظام کو بہتر بنایا جا سکے وہیں تقسیم اور چوری جیسے مسائل کا خاتمہ یقینی بنایا جا سکے۔

ذمہ دار ذرائع نے ہم نیوز کو بتایا کہ وزیراعظم عمران خان نے پاور ڈویژن کو ہدایت کی کہ معیاری ٹرانسفارمرز کی دستیابی کو یقینی بنانے اور دیگر متعلقہ مسائل کے حل کے لئے مختلف کمپنیوں کی شمولیت کا جامع منصوبہ تشکیل دیا جائے۔

ٹاسک فورس کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ملک میں تیل و گیس کی دریافت اور پیداوار پر خصوصی توجہ دی جائے گی۔

ہم نیوز کو ذمہ دار ذرائع نے بتایا کہ دوران بریفنگ سرکاری حکام نے یہ ہوشربا انکشاف کیا کہ شیل گیس کے موجود ذخائر میں پاکستان دنیا بھر میں نویں نمبر پر شمار کیا جاتا ہے لیکن ان ذخائر کو بروئے کار لانے پر ماضی میں کسی قسم کی کوئی توجہ نہیں دی گئی۔

وزیراعظم کو انرجی ٹاسک فورس کے اجلاس میں یہ بھی بتایا گیا کہ گزشتہ ساڑھے پانچ سالوں میں تیل و گیس کی دریافت کے لیے ایک بلاک بھی ایوارڈ نہیں کیا گیا۔

بریفنگ  میں وزیراعظم  کو بتایا گیا کہ موجودہ حکومت کی جانب سے اب تک دس بلاک مکمل طور پر شفاف عمل سے مختلف کمپنیوں کو ایوارڈ کیے جانے کا عمل حتمی مراحل میں ہے اورآئندہ چند روز میں اسے مکمل کرلیا جائے گا۔

موجودہ حکومت کی جانب سے اٹھائے گئے اقدامات کے ضمن میں وزیراعظم کو بتایا گیا کہ مزید 30 بلاکس ایوارڈ کرنے کے سلسلے میں خصوصی اقدامات کیے جائیں گے جن میں بین الاقوامی طور پر روڈ شوز کا انعقاد بھی شامل ہے۔

وزیرِ اعظم عمران خان کو حکام نے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ تیل و گیس ذخائر کی دریافت کے لئے ملک کے 41 فیصد حصے پر واقع مختلف بلاکس ایوارڈ کیے گئے جن میں سے اب تک صرف چار فیصد پر کام کیا گیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق انرجی ٹاسک فورس کے اجلاس میں تیل و گیس کی دریافت کی راہ میں حائل عوامل کا بھی تفصیلی جائزہ لیا گیا اور فیصلہ ہوا کہ ملک میں موجود تیل و ذخائر کی دریافت کے عمل کو تیز کرنے کے لیے اوجی ڈی سی ایل سے سیسمک سروے کرایا جائے گا۔

اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ تیل و گیس دریافت کرنے والی کمپنیوں کو سیکیورٹی کے حوالے سے درپیش مسائل کے حل کے لیے فوری طور پر اقدامات کیے جائیں گے۔

انرجی ٹاسک فورس کے اجلاس میں طے کیا گیا کہ صوبہ خیبر پختونخوا میں فرنٹیئر کانسٹیبلری کی مدد سے تیل و گیس دریافت کرنے والی کمپنیوں کو مکمل سیکیورٹی مہیا کی جائے گی۔

وزیراعظم عمران خان کو حکام نے بتایا کہ تیل اور گیس دریافت کرنے کے شعبے میں حائل مشکلات کو دور کرکے پاکستان چھوڑ کر جانے والی غیر ملکی کمپنیوں کو واپس لایا جا سکتا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق وزیراعظم عمران خان نے اجلاس میں یقین دہانی کرائی کہ حکومت تیل و گیس کے ذخائر کی دریافت کے سلسلے پاکستان آنے والی تمام غیر ملکی کمنپیوں کو ہرممکنہ سہولت فراہم کرے گی۔


متعلقہ خبریں