اپوزیشن کے پاس عدم اعتماد کا راستہ موجود ہے، شاہد خاقان عباسی


اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہے کہ عدم اعتماد ایک آئینی راستہ ہے جو اپوزیشن کے پاس ہمیشہ موجود رہتا ہے۔ اگر حکومت مقبولیت کھو بیٹھے اور کام نہ کر سکے تو یہ آپشن دیکھا جا سکتا ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ندیم ’ملک لائیو‘ میں میزبان ندیم ملک سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ موجودہ حکومت کارگردگی نہیں دکھا پا رہی۔ ہم چاہتے ہیں کہ حکومت پاکستان کے مسائل حل کرے اور اپنی مدت پوری کرے تاہم اگر عدم اعتماد کی تحریک کا فیصلہ ہوا تو اپوزیشن کی مشاورت سے ہو گا۔

پروگرام میں شریک پاکستان تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود نے کہا کہ گزشتہ حکومتیں ملک کو بہت بری حالت میں چھوڑ کر گئیں اس کے باوجود اپوزیشن کہتی ہے کہ حکومت کام نہیں کر رہی۔ حکومت ان چیزوں کو ٹھیک کرنے میں لگی ہے جو گزشتہ حکومت خراب کر کے جا چکی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ اپوزیشن اگر تحریک عدم اعتماد لانا چاہتی ہیں تو وہ ان کا حق ہے، اس میں کوئی غیرجمہوری بات نہیں لیکن اپوزیشن ابھی ایسا کرنے کی سکت نہیں رکھتی۔

رہنما تحریک انصاف نے بتایا کہ وزیراعظم عمران خان کسی کے بھی غلط کام میں ان کا ساتھ نہیں دیں گے۔ احتساب سب کا ہو گا۔

پروگرام میں موجود ماہر قانون راجہ عامر عباس نے کہا کہ اپوزیشن رہنماؤں کو عدم اعتماد کی بات کرتے ہی اہنے اوپر بنے ہوئے مقدمات کی بات آ جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ آصف علی زرداری ایک طرف جمہوریت کی بات کرتے ہیں اور دوسری طرف  وزیراعظم کو “سلیکٹ” کہہ کر مخاطب کرتے ہیں۔ یہ ان عوام کے ساتھ زیادتی ہے جنہوں نے عمران خان کو ووٹ دیے۔

انہوں نے بتایا کہ سپریم کورٹ نے پچھلے دنوں نیب پراسیکیوٹر کو بلایا اور پوچھا کہ کوئی ایک مقدمہ بتائیں جو اپنے پورے انجام تک پہنچا ہو۔

ایک سوال کے جواب میں راجہ عامر عباس کا کہنا تھا کہ سابق وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف کی گرفتاری چیئرمین نیب کی منظوری سے کی گئی تھی۔

پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما ملک احمد خان نے کہا کہ وہ اس بات کے حامی ہیں کہ ہر حکومت کو اپنا وقت پورا کرنا چاہیئے لیکن حکومت کو بھی اپنے طور طریقوں کا خیال کرنا ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ حکومت بغیر ثبوت کے باتیں کرتی ہے، اگر ان کے پاس ثبوت و شواہد موجود ہوتے تو یہ لوگ فورا پیش کر دیتے۔

پاکستان پیپلزپارٹی کے رہنما چوہدری منظور نے کہا کہ جتنے بھی اکاؤنٹس کا معاملہ چل رہا ہے ان تمام اکاؤنٹس کو ایک نام دے دینا چاہیے۔

ان کا کہنا تھا کہ یہ اکاؤنٹس جس کے ہیں انہیں گرفتار کرنا چاہیئے ۔ جہانگیرترین کے ڈرائیور اور کک کے نام پر بھی اکاؤنٹس ہیں، انہیں بھی گرفتار کرنا چاہیئے۔


متعلقہ خبریں