گیارہ برس بعد سوات کا کنٹرول سول انتظامیہ کے سپرد


سوات: پاک فوج نے گیارہ برس بعد سوات کا کنٹرول سول حکومت کے حوالے کر دیا۔

سيدو شريف ایئرپورٹ پرمنعقدہ تقریب میں فوج نے سول حکومت کو تمام ذمہ داریاں سونپیں، خیبرپختونخوا کے وزیراعلیٰ محمود خان نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی جبکہ کورکمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل نذیربٹ اور آئی جی خیبرپختونخوا صلاح الدین بھی تقریب کا حصہ تھے۔

مقامی فوجی کمانڈر بریگیڈئیرنسیم انوار نے باقاعدہ طور پر سوات کے تمام انتظامی معاملات کمشنرمالاکنڈ ظہیرالاسلام کے سپرد کیے.

تقریب کے اختتام پر وزیراعلیٰ نے زندگی کے مختلف شعبوں سے تعلق رکھنے والے افراد سے ملاقات کی تاہم جب ہجوم بہت بڑھنے لگا اور محمود خان کے باہر جانے کا راستہ مسدود ہو گیا تو فوجی اہلکار مداخلت پر مجبور ہو گئے اور انہوں نے وزیراعلیٰ کو بحفاظت ان کی گاڑی تک پہنچایا۔

مقامی افراد نے ہم نیوز سے بات کرتے ہوئے بتایا کہ چونکہ وزیراعلیٰ اسی علاقے سے تعلق رکھتے ہیں اس لیے لوگ انہیں اپنی شکایات بیان کرنا چاہتے تھے اور ان کے ساتھ تصاویر لینا چاہتے تھے لیکن محمود خان کے باہر جانے کا راستہ بلاک ہونے کی وجہ سے فوجی اہلکاروں کو مداخلت کرنا پڑی۔

محمود خان نے 2018 کے عام انتخابات میں سوات کے حلقہ پی کے نو سے کامیابی حاصل کی تھی۔ اس سے قبل وہ پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت میں بطور وزیرکھیل فرائض انجام دے چکے ہیں۔

2007 میں سوات میں ملا فضل اللہ نے اپنے ساتھیوں سمیت دہشت گردی کی کارروائیاں شروع کیں، اس وقت کی حکومت اور دہشت گردوں کے درمیان مذاکرات ہوئے جن کی ناکامی کے بعد فوج کو طلب کیا گیا، 2009 میں آپریشن راہ راست شروع کیا اور اس کے نتیجے میں وادی میں امن لوٹ آیا۔


متعلقہ خبریں