امریکہ کے مشیر قومی سلامتی جون بولٹن کا دورہ ماسکو

امریکہ کے مشیر قومی سلامتی جان بولٹن کو ’شاندار خبر‘ کیا ملی؟

ماسکو: روس کے نائب وزیرخارجہ سرگے ریابکوف نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے بیان سے متعلق صورتحال کا جائزہ لینا وقت کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ فیصلے جذباتی اور جوش میں نہیں کرنے چاہئیں۔

روسی خبررساں ایجنسی ’تاس‘ سے بات چیت میں انہوں نے کہا کہ امریکہ کی قومی سلامتی کے مشیرجون بولٹن آج اہم مذاکرات کے لیے ماسکو کے دورے پر آرہے ہیں تو ہمیں امید ہے کہ وہ ٹھوس معلومات فراہم کریں گے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے روس کے ساتھ درمیانی مسافت کے جوہری میزائل سمجھوتے سے دستبردار ہونے کا اعلان کیا تو ماسکو کے ساتھ  تعلقات میں کشیدگی عالمی سطح پر محسوس کی گئی ہے۔

روسی خبررساں ایجنسی تاس سے بات چیت میں نائب وزیر خارجہ سرگے ریابکوف نے کہا کہ روس کو پیچھے دھکیلنے کے لیے جاری بلیک میلنگ کی کارروائیوں کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ روس اپنے اسٹریٹیجک استحکام کے تحفظ کے لیے بین الاقوامی سلامتی اور جوہری اسلحے کے شعبے میں اہم مقام پر ہے۔

روسی خبررساں ایجنسی تاس سے بات چیت میں نائب وزیر خارجہ سرگے ریابکوف نے کہا کہ روس کو پیچھے دھکیلنے کے لیے جاری بلیک میلنگ کی کارروائیوں کی شدید مذمت کرتے ہیں۔

امریکی صدر ٹرمپ  نے امریکہ اور روس کے درمیان طے شدہ  درمیانی مسافت کے جوہری میزائل سمجھوتے کے بارے میں کہا تھا کہ ہم نے سمجھوتے کا احترام کیا لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ روس اس سمجھوتے کا احترام نہیں کر سکا لہذا ہم سمجھوتے کو منسوخ کر دیں گے اور اس سے دستبردار ہو جائیں گے۔

واشنگٹن اور ماسکو کے درمیان پیدا ہونے والے حالیہ تناؤ کے بعد یہ پہلی اعلیٰ سطحی ملاقات ہے جو روس کے دارالحکومت ماسکو میں ہوگی۔

جون بولٹن کی ماسکومیں اعلیٰ سطحی ملاقات سے قبل رشین سیکیورٹی کونسل کے سیکریٹری نکولائی سے پانچ گھنٹے طویل ملاقات ہوئی ہے۔

روسی صدر کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکی قومی سلامتی کے مشیر جون بولٹن روس کے صدر ولادی مر پیوٹن سے بھی ملاقات کریں گے۔ جون بولٹن اپنے دو روزہ قیام کے دوران مختلف امور پر پیوٹن کو وضاحتیں بھی پیش کریں گے۔

ترجمان کے مطابق منگل کے دن ہونے والی میٹنگ انتہائی اہم نوعیت کی ہے کیونکہ روسی صدر متعدد اہم امور پر امریکی نکتہ نظر سے آگاہی چاہتے ہیں۔

عالمی سیاسی مبصرین کے نزدیک امریکی قومی سلامتی کے مشیر جون بولٹن کا دورہ ماسکو نہایت اہمیت کا حامل ہے کیونکہ دو بڑی طاقتوں کے درمیان پیدا ہونے والا تناؤ پوری دنیا پر اثرانداز ہورہا ہے۔

بین الاقوامی تعلقات کے ماہرین یقین رکھتے ہیں کہ اگر فی الفور روس اورامریکہ کے درمیان تعلقات معمول پر نہ آئے تو اس کے منفی اثرات سے وہ خطے بہت زیادہ متاثر ہوں گے جہاں اس وقت بھی صورتحال کشیدہ ہے۔

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اس سے قبل ایران کے ساتھ بھی معاہدہ ختم کرکے پوری دنیا میں تناؤ پیدا کرچکے ہیں۔


متعلقہ خبریں