گلوکارہ گلبہار بانو کو ’اپنوں‘ کی قید سے رہائی مل گئی


بہاولپور: ‘چاہت میں کیا دنیا داری عشق میں کیسی مجبوری‘ جیسی شہرہ آفاق غزل کو اپنی مدھر آواز سے سجانے  والی بین الاقوامی شہرت یافتہ کلوکارہ گلبہار بانو کو ’مبینہ‘ قید سے رہائی مل گئی۔ پولیس نے انہیں اپنی حفاظتی تحویل میں لے کر سمہ سٹہ پولیس اسٹیشن منتقل کردیا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق صدارتی ایوارڈ یافتہ فنکارہ کو پولیس نے ان کے گھر سے اس وقت تحویل میں لیا جب اطلاع ملی کہ وہ اپنے ہی گھر میں قید ہیں۔ شہر قائد کراچی میں رہنے والی فنکارہ گلبہار بانو دو ماہ قبل ہی بہاولپورآئی تھیں۔

اطلاعات کے مطابق پولیس نے جب انہیں ان کے گھر کی مبینہ ’قید‘ سے رہائی دلوائی تو ان کے سوتیلے بھائی ایاز نے بتایا کہ گلبہار بانو نفسیاتی مرض ’شیزوفرینیا‘ کا شکار ہیں اور عرصے سے زیرعلاج ہیں۔

پولیس کے مطابق ممتاز گلوکارہ کے بھائی کا مؤقف ہے کہ والد کے انتقال کے بعد سے ان کے مرض میں شدت آئی ہے۔ گلبہار بانو کے سگے بھائی کا نام نعمان بتایا جاتا ہے۔

ہم نیوز کے مطابق سوتیلے بھائی کا دعویٰ ہے کہ معروف گلوکارہ کے ساتھ ان کا جائیداد کا کوئی جھگڑا نہیں ہے اور اس حوالے سے آنے والی خبریں قطعی بے بنیاد ہیں۔

بہاولپور پولیس کے  مطابق ایاز کا کہنا ہے کہ گلبہار بانو کا علاج آغا خان اسپتال میں جاری ہے اور اپنی ہی بہن کو گھر میں قید رکھنا ان کی مجبوری ہے۔

ہم نیوز کے مطابق پولیس کی جانب سے اس ضمن میں مزید تفتیش کی جارہی ہے تاکہ حقائق تک رسائی حاصل کی جاسکے۔

خوش شکل، خوش لباس اور خوش گلو فنکارہ گلبہار بانو جب نغمہ سرا ہوتی تھیں تو سننے والوں پر سحر طاری کردیتی تھیں۔ ان کی ’مخملی‘ گائیکی آج بھی موسیقی کے دلدادہ افراد کے اذاہان پہ نقش ہے۔

گلوکارہ کی سریلی آواز شائقین کے ذہنوں پر آج بھی نقش ہے۔

اکتوبر 2016 میں وفاقی حکومت نے تصور خانم، گلبہار بانو اور دیبا بیگم  سمیت 34 ضرورت مند فنکاروں کے لیے 90 لاکھ روپے کی گرانٹ منظور کی تھی۔


متعلقہ خبریں