نیب کےکالے قانون سے قائد حزب اختلاف بھی محفوظ نہیں، شاہد خاقان



اسلام آباد: سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا ہےکہ نیب کے کالے قانون سے قائد حزب اختلاف  شہبازشریف بھی محفوظ نہیں رہے جبکہ نیب ان کے خلاف کوئی ثبوت بھی نہیں دے سکا۔ جس ملک میں اپوزیشن لیڈر محفوظ نہیں وہاں اور کوئی چیز کیسے درست سمت میں چل سکے گی۔

ہم نیوز کے پروگرام ‘بڑی بات’ میں گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ دو ماہ میں اس دور حکومت میں جو مہنگائی ہوئی ہے اسک ی کوئی تاریخ میں  کوئی مثال نہیں ملتی۔

سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ  پی ٹی آئی نے جو بھی فیصلے خود کیے بعد میں ان کو انہیں پر “یو ٹرن” لینا پڑا۔

میزبان عادل شاہزیب کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہمارے کرنٹ اکاؤنٹ کے مسئلے ہمیشہ سے رہے ہیں، ایسے مسائل کو سنبھالنا پڑتا ہے۔ پاکستان تحریک انصاف کوئی پہلی جماعت نہیں جس نے ملک کے مشکل حالات  اور ابتر معاشی بحران کے ساتھ حکومت کا آغاز کیا ہو۔

ان کا کہنا تھا کہ حکومت کو ایک مشورہ دیا جاسکتا ہے کہ اب وہ فرنس آئل کی درآمد روک دیں کیونکہ ایسا کرنے سے ملک کو بہت فائدہ ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ اس حکومت کے بارے میں صرف یہی کہہ سکتے ہیں کہ انہیں مسائل کا ہی نہیں پتا تو مسائل کا حل کرنا تو دور کی بات ہے۔ عمران خان کے پاس نہ اچھی ٹیم ہے اور نہ ہی کوئی مناسب منصوبہ بندی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) ایک خودمختار ادارہ ہے مگر اس کا احتساب بھی ہوسکتا ہے، نیب کے پاس کسی کی بھی گرفتاری کا جواز ہونا چاہیے۔ چاہے وہ شہباز شریف ہوں، آصف زرداری ہو یا کوئی بھی شہری۔

ضمنی انتخاب کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عوام کارکردگی پر فیصلہ کرتے ہیں۔ یہ حکومت کی کارکردگی کا ہی عکس ہے کہ اس جماعت پر دو ماہ بعد ہی عدم اعتماد کا اظہار کیا جانے لگا ہے۔

سابق وزیراعظم نے کہا کہ نوازشریف کو جب کوئی بیان دینا ہوگا تو وہ ضرور دیں گے۔ فی الحال مسلم لیگ ن کی جانب سے سیاست کرنے کے لیے اپوزیشن لیڈر موجود ہیں۔ سیاست کوئی مذاق نہیں کہ خبروں میں رہنے کے لیے بندہ روز آکر کوئی نہ کوئی بیان دے دے۔

دوسری جانب پروگرام میں موجود پارلیمانی سیکرٹری برائے تجارت شاندانہ گلزارخان نے اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ جب پاکستان تحریک انصاف نے سعودی عرب سے قرض لینے کے لیے شرائط نامنظور ہونے کی بات کی تھی اس وقت دنیا میں حالات بہت مختلف تھے اور اب مختلف ہیں۔

انہوں نے کہا کہ ہم قرض صرف اس لیے لے رہیں ہیں کہ کیونکہ اور کوئی راستہ ہی نہیں بچا۔ ہم معیشت کی بحالی کی راہ ہموار کرنے کے لیے قرض لینے کے ساتھ ساتھ ان ممالک کو یہ بھی کہ رہے ہیں کہ وہ پاکستان میں سرمایہ کاری کریں جو وہ کریں گے۔

پارلیمانی سیکرٹری برائے تجارت نے مزید کہا کہ آئی ایم ایف کسی کا دشمن نہیں ہے وہ یہ نہیں کہتا کہ کسی بھی طرح سے عوام کو نقصان ہو۔

شاندانہ گلزارخان نے پروگرام میں موقف دیتے ہوئے کہا کہ اگر مسلم لیگ ن کی قیادت یہ کہتی ہے کہ انہوں نے  سستے بجلی کے پلانٹس لگائے ہیں تو پھر ملک میں مہنگی بجلی کیوں بن رہی ہے۔ اس بات کا جواب تو ن لیگ ہی دے سکتی ہے۔


متعلقہ خبریں