وزیر اعظم کے معاون خصوصی کی برطانوی وزیر داخلہ سے ملاقات

پولیس میں خامیاں ہیں لیکن اصلاحات پر تیزی سے کام کرنا ہو گا، مشیر داخلہ

فوٹو: فائل


لندن:  وزیر اعظم عمران خان کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کی لندن میں برطانوی وزیر داخلہ ساجد انور سے ملاقات ہوئی ہے۔

دوران ملاقات شہزاد اکبر اور برطانوی وزیر داخلہ نے دوطرفہ قانونی معاونت، ملزمان کی حوالگی کی درخواست، قیدیوں کے تبادلہ کے معاہدے، اور منی لانڈرنگ کے حاتمہ کے لیے اقدامات پر تبادلہ کیے ۔

ملاقات میں دو طرفہ دلچسپی کے امور اور دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید بہتر بنانے کے اقدامات پر بھی گفتگو کی گئی۔

شہزاد اکبر نےانٹر نیشنل جسٹس اینڈ آرگنائزڈ کرائم ڈویژن کے ڈپٹی چیف کراؤن پراسیکیوٹر ڈبی پرنس اور ہیڈ آف یوکے سینٹرل اتھارٹی فیلومینا کریفیلڈ سے بھی ملاقاتیں کیں۔

شہزاد اکبر نے نمائندہ خصوصی برائے پاکستان اور افغانستان گیرٹ بیلے سے بھی ملاقات کی۔ ملاقاتوں میں دونوں ممالک کے درمیان تعاون پر تبادلہ خیال ہوا۔

پاکستان، برطانیہ انصاف اور احتساب پر شراکت داری کو رضامند

گزشتہ مہینے برطانوی وزیر داخلہ ساجد انوار نے پاکستان کا دورہ کہا تھا۔ دورہ کے دوران پاکستان اور برطانیہ انصاف اور احتساب کے معاملہ پر شراکت داری کے تحت کام کرنے پر رضامند ہو گئے تھے۔

ساجد جاوید نے اپنے دورہ کے دوران  وزیرقانون بیرسٹر فروغ نسیم، وزیرمملکت برائے داخلہ شہریار آفریدی اور وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے احتساب شہزاد اکبر کے ہمراہ پریس کانفرنس میں مفاہمت کی تفصیل بتائی تھی۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی شہزاد اکبر نے اس وقت کہا تھا کہ پاکستان اور برطانیہ کے درمیان انصاف اور احتساب پر شراکت داری طے پائی ہے۔ مفاہمت کا مقصد لوٹی ہوئی دولت واپس لانا اور منی لانڈرنگ کا تدارک ہے۔ انہوں نے کہا تھا کہ برطانیہ سے قیدیوں کی رہائی کے لیے معاہدہ دوبارہ شروع کر رہے ہیں۔ ملزموں کے تبادلہ کے لیے معاہدہ کی تجدید کریں گے۔ برطانوی وزیر داخلہ ساجد جاوید کا کہنا تھا کہ پاکستان کے ساتھ تعاون کے خواہاں ہیں، دہشت گردی کے خلاف جنگ میں مل کر کام کریں گے۔

ایک سوال کے جواب میں برطانوی وزیرداخلہ نے کہا تھا کہ برطانیہ کے تفتیشی ادارے آزاد اور خودمختار ہیں۔


متعلقہ خبریں