عمران خان کے پاس این آر او دینے کا اختیار نہیں ہے، اویس لغاری



اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ ن کے رہنما اور سابق وفاقی وزیر برائے توانائی سردار اویس لغاری نے کہا ہے کہ آئین کے مطابق عمران خان کے پاس این آر او دینے کا اختیار ہی نہیں ہے، یہ ایسی بات کیسے کر سکتے ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام ’’بڑی بات‘‘ میں میزبان عادل شاہزیب سے گفتگو کے دوران انہوں نے کہا کہ ہم میں سے کسی نے بھی حکومت سے این آر او نہیں مانگا ہے اور نہ ہی مانگیں گے۔

سابق وفاقی وزیر برائے توانائی کا کہنا تھا کہ یہاں پر تحقیقات اور پراسیکیوشن کا طریقہ درست نہیں ہے۔ نیب کا نظام بہت کمزور ہے اسکو بہتر کرنے کی اشد ضرورت ہے۔

انہوں نے کہا کہ ہم تو چاہتے ہیں کہ جس طرح عمران خان نے دعوے کیے ہیں ٹھیک اسی طرح وہ احتساب بھی کریں، انکو چاہیے کہ شواہد لا کر سب کا احتساب کریں۔

اویس لغاری نے کہا کہ عمران خان کو چاہیے کہ وہ باتیں کم کریں اور جب تک ثبوت اکٹھے نہ ہو جائیں اس وقت تک لوگوں کو بلاجواز گرفتار کرانا چھوڑ دیں۔

یمن کے معاملے میں پاکستان ثالثی کا کردار ادا کریگا، سعودی عرب سے قرض لینے کے فوراً بعد جو وزیراعظم نے قوم سے خطاب کیا اس میں کیا وجہ تھی کہ ساتھ ہی انکو یہ ثالثی کا کردار ادا کرنے کی مناسبت سے بیان بھی دینا پڑا، سابق وفاقی وزیربرائے توانائی،

انہوں نے کہا کہ چین اگر کسی معاملے میں پاکستان کے ساتھ تعاون کرتا ہے تو اس میں پاکستان تحریک انصاف کا کوئی کمال نہیں، چین کی دوستی کسی ایک جماعت سے نہیں بلکہ پاکستان سے ہے۔

وزیراعظم کے معاون خصوصی افتخار درانی نے کہا کہ کرپٹ لوگ این آر او مانگ رہے ہیں۔ مولانا فضل الرحمٰن کو چاہیے کہ وہ اپنی منافقت ترک کر دیں اور سنجیدہ ہو کر سیاست کریں۔

انہوں نے کہا کہ شہبازشریف کے کیس میں پچھلے ایک سال سے نیب شکوہ کر رہا ہے کہ یہ لوگ تعاون نہیں کر رہے اور معلومات فراہم نہیں کر رہے۔

افتخار درانی نے کہا کہ شاہد خاقان عباسی کو اپنی تمام تر فہم و فراست اپنی ایئرلائن پر صرف کرنی چاہئیے کیونکہ وہ اور ان کی جماعت نظام حکومت چلانے کے قابل نہیں ہیں۔

یمن کے معاملے پر ثالثی کا کردار ادا کرنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ سعودی عرب نے پاکستان کی ثالثی کی پیشکش کی حمایت کی ہے۔

ماہرقانون بیرسٹر راشد احمد کا کہنا تھا کہ بیرون ممالک بشمول برطانیہ میں اب قوانین اور شرائط بہت سخت ہو چکے ہیں۔ اگر کوئی پاکستان سے پیسہ لے جا کر وہاں پر جائیداد خریدنا چاہے تو اس کو انکوائری عمل سے گزرنا پڑتا ہے پھر جائیداد خریدنے کی اجازت دی جاتی ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی بیرون ملک جائیداد خریدنا چاہے تو پاکستان سے پیسے وہاں لے جانے کے بعد اس کے تمام اکاؤنٹس کی تفصیلات کے بارے میں جانچ پڑتال ہوتی ہے، یہ عمل مکمل ہونے کے بعد جائیداد کی خریداری کی اجازت دی جاتی ہے۔


متعلقہ خبریں