سمندر میں تارکول پھیلنے پر بائیکو کمپنی کو کام کرنے سے روک دیا گیا



کراچی: بائیکو آئل کمپنی کی پائپ لائن سمندرمیں لیک ہونے کے سبب انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی نے کمپنی کو کام کرنے سے روک دیا ہے۔

ہم نیوزکے مطابق سینڈس پٹ کے ساحل پر 20 کلومیٹرتک تیل پھیلنے سے آبی حیات کو بھی شدید خطرات لاحق ہونے کا خدشہ ہے۔

ماحولیات کے تحفظ کے ذمہ دار سرکاری ادارے انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی بلوچستان نے بائیکوکمپنی کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اسکورنگ پوائنٹ سو رنگ سے پائپ لائن تک آپریشنز معطل کرنے کی ہدایت کی ہے۔

انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی کے مطابق کمپنی کی جانب سے کام جاری رکھنے سے آبی حیات کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔

کراچی کے ساحل پر چرنا آئی لینڈ سے پھیلنے والا تارکول ایک اور ساحلی مقام مبارک ویلج سے گوادر تک پھیل چکا ہے۔ معاملہ سے متعلق افراد کا کہنا ہے کہ تیل کے پھیلاؤ سے آبی حیات کی زندگی اور افزائش داؤ پر لگ گئی ہے۔

ٹیکنیکل ایڈوائزر ڈبلیو ڈبلیو ایف ڈاکٹر معظم خان نے بھی صورتحال کو سمندری حیاتیات کے لیے قابل تشویش قرار دیا ہے۔

ساحل پر آلودگی سے پریشان ماہی گیروں کا کہنا ہے کہ کچھوے، ڈولفن اور بڑی مچھلیاں متاثر ہو رہی ہے۔

مقامی کونسلر سرفراز ہارون کا کہنا ہے کہ آلودگی سمندر میں ڈالے گئے صنعتی فضلہ سے پیدا ہوئی ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ معاملہ کی ذمہ دار صنعتوں کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔

ہم نیوز کے جائزہ کے مطابق کراچی کی ساحلی پٹی بیشتر مقامات پر آلودگی کا نشانہ بنی ہے۔

صوبائی وزیر ماحولیاتی تبدیلی کا نوٹس

کراچی کے ساحل پر تیل پھیلنے سے متعلق ہم نیوز کی خبر پر صوبائی وزیر ماحولیاتی تبدیلی تیمور تالپور نے نوٹس لیا ہے۔ سیکرٹری ماحولیاتی تبدیلی اور ڈائریکٹر جنرل سندھ انوائرمنٹل پروٹیکشن ایجنسی سے اس سلسلے میں رپورٹ بھی مانگی ہے۔

کراچی کے ساحل پر ماضی میں ہوئے حادثات

کراچی میں یونان کے بحری جہاز تسمان اسپرٹ کے حادثے کے بعد تمر کے جنگلات اور آبی حیات کی افزائش متاثر ہوئی تھی۔ ساحل سمندر پر گزشتہ برس ستمبر میں تیل نے پانی کا رنگ ہی تبدیل کر ڈالا تھا۔ آلودگی کی وجہ سے ہزاروں مچھلیاں اوردیگر آبی جانور ساحل پر مردہ پائے گئے تھے۔

کراچی میں تسمان اسپرٹ نامی تیل بردار بحری جہاز زمین میں دھنس گیا تھا۔ جس سے 30 ہزار ٹن خام تیل سمندر میں بہا، یہ خام تیلجو آبی حیات کے لیے خطرناک ثابت ہوا۔
محکمہ ماحولیات کی اُس وقت کی رپورٹس کے مطابق اس تیل کا تینتیس فیصد فضائی آلودگی کا باعث بنا۔
تین لاکھ سے زائد افراد بلواسطہ یا بلا واسطہ متاثر ہوئے جبکہ سولہ ہزار ٹن تیل چالیس مربع کلومیٹر کی حد تک سمندر کی تہہ میں بیٹھ گیا۔

بحیرہ عرب میں اکتوبر 2006 میں ڈوبنےوالےآئل ٹینکراورینٹ ون میں موجود تیل سمندرمیں پھیل گیا جس سے
محتاط اندازے کےمطابق 70 میٹرک ٹن آئل سمندرمیں پھیلنےسےہزاروں ٹن سی فوڈ، مچھلیاں، جھینگے اور کیکڑے ہلاک ہوئے۔

ستمبر 2017 میں عید کے تیسرے دن  مون سون کی تیزہواوں کی وجہ سے ساحل پر تیل آیا جس نےپانی کا رنگ تک گہرا کردیا اور آلودگی کے سبب مچھلیاں جن میں جیلی فش، اسٹار فش، کیکڑے اور دیگر آبی مخلوق ساحل پر مردہ پائی گئیں تھیں۔


متعلقہ خبریں