حکومت کا انسداد بدعنوانی کیلئے نیا قانون لانے کا اعلان


اسلام آباد: وفاقی وزیر قانون بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا ہے کہ بدعنوانی کا خاتمہ کیے بغیر ترقی ناممکن ہے، کسی بھی ہدف کو حاصل کرنے کے لیے سب سے پہلے کرپشن کا خاتمہ کرنا ہو گا۔

اسلام آباد میں وسل بلوئر کے نئے قانون کی تعارفی پریس کانفرنس کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ وسل بلوئر کے قانون کو از سر نو تشکیل دیا گیا ہے جس کا مقصد کرپشن کی شکایت کرنے والے کو تحفظ دینا اور اس کے خلاف آواز اٹھانے والوں کی حوصلہ افضائی کرنا ہے۔

نئے تشکیل دیے گئے قانون کی تفصیلات بتاتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ اب کرپشن کسی بھی نوعیت کی ہو، اس کی شکایت ایک کمیٹی کرے گی جو کہ ہر شکایت کو اپنی طرف سے متعلقہ اداروں تک پہنچائے گی اور اس کی پیروی بھی کرے گی۔

وزیر قانون کا بتانا تھا کہ 2017 کا پبلک ڈسکلوژر ایکٹ میں شکایت سیدھا ادارے کے سربراہ کو جاتی تھی لیکن اب ایسا نہیں ہو گا اب ایک آزاد کمیشن خود پیروی کرے گا اور اصل شکایت لگانے والے کا نام صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔

بیرسٹر فروغ نسیم کا کہنا تھا کہ خیبر پختونخوا وسل بلوئر قانون بہت اچھا تھا لیکن اب جو نیا قانون ہم لانے جا رہے ہیں یہ اس کا ایڈوانس ورژن ہے۔

انہوں نے بتایا کہ وسل بلوور کا مجوزہ قانون اب صوبائی اور قومی اسمبلیوں میں پیش کیا جائے گا۔

ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے وزیر قانون کا کہنا تھا اب سے پہلے شکایت کنندہ کے انعام و اکرام کا کوئی بندوبست نہیں تھا جبکہ نئے قانون میں کرپشن اور لاقانونیت کی نشاندہی کرنے ولے کو انعام بھی دیا جائے گا۔

ایک اور سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کمیشن کی پاور سول پروسیجر والی ہو گی اور ایک سی آر پی سی اور ساتھ ساتھ نیب کی سیکشن 27 کے تحت ہر ادارے سے انفارمیشن لینے کی طاقت بھی اس کمیشن کے پاس ہو گی۔

انہوں نے بتایا کہ کمیشن میں کم سے کم تین رکن ہوں گے جن میں ایک چیئرمین اور دو ممبر ہوں گے۔ دونوں پبلک اور پرائیویٹ سیکٹر سے ممبر لیے جائیں گے اور تعیناتی کا نظام انتہائی شفاف ہو گا۔

ان کا مزید کہنا تھا کہ اگر کوئی جھوٹی شکایت ہو گی تو سزا اور جزا کا باقائدہ طریقہ کار موجود ہے۔

 


متعلقہ خبریں