تعلیمی اداروں میں جسمانی سزا، تحقیق کیا کہتی ہے؟


1979 میں سویڈن پہلا ملک تھا جہاں تعلیمی اداروں میں بچوں کو جسمانی سزا دینا ممنوع قرار دیا گیا جبکہ اس سال   نیپال 54واں ملک بن گیا جہاں اس حوالے سے قوانین نافذ کیے گئے۔

حالیہ تحقیق میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ تعلیمی اداروں میں بچوں کو جسمانی سزا نہ دینے سے ان میں پرتشدد رویوں میں کمی پائی گئی۔

تحقیق میں 88 ممالک سے چار لاکھ نوجوانوں کو شامل کیا گیا۔ یہ پہلی تحقیق ہے جس میں بچوں کو جسمانی سزا دینے اور ان بچوں کی پر تشدد رویوں میں باہمی تعلق جوڑا گیا ہے۔

تحقیقاتی ٹیم کے سربراہ فرینک ایلگر کا کہنا ہے کہ بچوں کو جسمانی سزا دینے اور ان کے پر تشدد رحجنات میں مضبوط تعلق دیکھا گیا۔

جن ممالک سے تحقیق کے لیے بچے لیے گئے ان میں سے 30 ممالک میں بچوں پر جسمانی تشدد کی روک تھام کے لیے قوانین موجود تھے جن کے تحت تعلیمی اداروں اور گھر میں بھی بچوں کو جسمانی سزا دینے سے روکا جا تا ہے۔

ان ممالک میں بچوں میں ہونے والی لڑائیوں کی شرح ان 20 ممالک سے بہت کم تھی جہاں ایسے کوئی قوانین موجود نہیں۔ بچوں میں لڑائیوں کی شرح میں لڑکوں کے لیے 69 فیصد جبکہ لڑکیوں میں 42 فیصد کمی دیکھی گئی۔

تحقیق میں دیگر 38 ممالک میں جزوی پابندی عائد کی گئی جن میں امریکہ، کینیڈا اور برطانیہ شامل ہیں۔ ان ممالک میں لڑکیوں میں 56 فیصد کمی دیکھی گئی۔

اس تحقیق کے لیے عالمی ادارہ صحت کی تحقیق اور سروے کا ڈیٹا استعمال کیا گیا۔ تحقیق میں ملک کی دولت اور شرح قتل کو بھی زیر غور لایا گیا۔


متعلقہ خبریں