چیف جسٹس نے طلب نہیں کیا تھا، وزیراعلیٰ سندھ



کراچی: وزیراعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ نے کہا ہے کہ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار نے طلب نہیں کیا بلکہ ملاقات کے لیے بلایا تھا۔

چیف جسٹس ثاقب نثار سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو کے دوران ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ محکمہ اطلاعات سندھ میں جو انکوائری ہو رہی ہے اس میں نیب کو ہر قسم کی مدد کے لیے تیار ہوں۔

وزیراعلیٰ سندھ نے بتایا کہ چیف جسٹس نے کراچی کے اسپتالوں میں سہولیات کی تعریف کی ہے اور تھر کی صورتحال جاننے کے لیے وہاں جانے کا بھی کہا ہے۔

مرادعلی شاہ نے اس بات کی تردید کی کہ چیف جسٹس نے انہیں طلب کیا تھا۔ وزیراعلیٰ سندھ کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس نے ملاقات کے دوران اس بات کا ذکر نہیں کیا کہ حکومت سندھ تحقیقات میں تعاون نہیں کررہی۔

منی لانڈرنگ کیس میں تحقیقات کرنے والی جے آئی ٹی نے چیف جسٹس کو کل بتایا تھا کہ سندھ حکومت تحقیقات میں تعاون نہیں کررہی۔

سپریم کورٹ کا تین رکنی بینچ آج کراچی رجسٹری میں اہم مقدمات کی سماعت کرے گا اور اس ضمن میں چیف جسٹس نے مختلف اداروں کے سربراہان کو بھی طلب کررکھا ہے۔

تین رکنی بینچ کراچی کے پارکوں اور عوامی مقامات پر قبضے سے متعلق کیس کی سماعت  بھی کرے گا اور اس سلسلے میں مئیر کراچی کو سپریم کورٹ طلب کیا گیا ہے۔

سپریم کورٹ نے کنٹونمنٹ، کے ڈی اے اور متعلقہ محکموں کے سربراہان کو بھی طلب کیا تھا۔

چیف جسٹس نے امل کیس میں پرائیویٹ اسپتالوں کی ریٹ لسٹ طلب کر رکھی ہے اور کل پرائیویٹ اسپتالوں کی انتظامیہ کو بھی پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

سائلین کی بڑی تعداد بھی سپریم کورٹ کراچی رجسٹری کے باہر پہنچ چکی ہے جن میں ینگ ڈاکٹرز، طلبا اور مختلف شعبہ ہائے زندگی کے لوگ شامل ہیں۔ گزشتہ روز بھی چیف جسٹس نے شام سات بجے تک لوگوں کے مسائل سنے تھے۔


متعلقہ خبریں