نتن یاہو کا دورہ عمان مسلم ریاستوں کو تقسیم کرنے کی کوشش ہے، ایران


تہران: ایران نے نتن یاہو کے دورہ عمان کو اسرائیل کی جانب سے مسلم ریاستوں کو تقسیم کرنے کی کوشش قرار دیا ہے۔

عمان اور اسرائیل کے درمیان کوئی سفارتی تعلقات نہیں ہیں۔ شیمون پیریس وہ آخری اسرائیلی رہنما تھا جس نے 1996 میں خلیج عرب ریاست کا دورہ
کیا تھا۔

ایرانی وزارت خارجہ کے ترجمان  بحرام قسیمی نے اسرائیلی وزیراعظم بنیامین نتنیاہو کے عمان کے دورے کو مسلم ریاستوں میں اختلافات پیدا کرنے کی کوشش قرار دیا ہے اور ہا ہے کہ یہ اسرائیل کے فلسطین پر 70 سالہ قبضے اور فلسطینیوں کے قتل عام کو چھپانے کی ایک کوشش ہے۔

بحرام قسیمی نے مسلم ممالک کو خبردار کیا ہے کہ اسرائیل کو خطے میں مزید مصائب یا تنازعات پیدا کرنے کی اجازت نہ دی جائے۔

ایرانی میڈیا کے مطابق بحرام قسیمی کا کہنا تھا کہ “تاریخ اور تجربے نے ثابت کیا ہے کہ امریکہ اور اسرائیل کے غیر قانونی مطالبات کو تسلیم کرنے سے انہیں مزید دباؤ بڑھانے، خطے میں اپنے ایجنڈا کو آگے بڑھانے اور فلسطینی قوم کے ناقابل اعتماد حقوق کو نظر انداز کرنے کے لیے تقویت ملتی ہے۔”

1996 کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان ہونے والی ملاقات کے بعد جاری کردہ ااعلامیہ میں اسرائیل کے وزیر اعظم کی جانب سے کہا گیا ہے کہ “مشرق وسطی میں امن اور استحکام حاصل کرنےسمیت خطے کے متعدد مسائل کے حل کے لیے ملاقات ضروری تھی۔

اسرائیلی اخبار نے لکھا ہے کہ نتنیاہو جمعرات کی رات کو ایک اعلی وفد کی سربراہی کرتے ہوئے مسقط پہنچے جس میں موساد کے ڈائریکٹر اور قومی مشیر برائے دفاع سمیت دیگر لوگ بھی شامل تھے اور ملاقات کے بعد اگلے دن بیت المقدس روانہ ہو گئے۔

وزیراعظم ہاؤس کی جانب سے جاری کردہ اعلامیے کے مطابق ایک روزہ دورہ انتہائی اہمیت کا حامل تھا جس کے دو رس نتائج اسرائیل کو حاصل ہو سکتے ہیں۔

اعلامیہ کے مطابق یہ دورہ وزیر اعظم نتنیاہو کی جانب سے اعلان کردہ پالیسیوں کی جانب ایک اہم قدم قرار دیا جا رہا ہے۔

بنیامین نتنیاہو اور ان کی اہلیہ کو دونوں ممالک کے درمیان طویل مشاورت کے بعد سلطان نے دعوت دی تھی۔

چند روز قبل فلسطینی صدر محمود عباس نے بھی خلیجی ریاست کا تین روزہ دورہ کیا تھا۔

اسی سال اگست کے مہینے میں ایران کی جانب سے بحیرہ روم کا جنوبی راستہ بند کرنے کے اعلان کے بعد، نتینیاہو نے ایران مخالف عرب اتحاد کا حصہ بننے کا اشارہ بھی کیا تھا۔

ایرانی میڈیا کے مطابق امریکہ عرب ممالک کے ساتھ سیکورٹی اتحاد قائم کرنے کی کوشش کر رہا ہے جس کا مقصد مشرق وسطیٰ میں ایران کے بڑھتے ہوئے اثرو رسوخ کو کم کرنا ہے۔


متعلقہ خبریں