فضل الرحمان کو عمران خان کے اقتدار میں آنے کا نقصان ہوا، شہزاد چوہدری


اسلام آباد: تجزیہ کار شہزاد چوہدری نے کہا ہے کہ عمران خان کے اقتدار میں آنے سے سب سے زیادہ نقصان مولانا فضل الرحمان کو ہوا ہے، وہ کبھی عمران خان کی سیاست کو تسلیم نہیں کریں گے نہ ان کے ساتھ کسی معاملے پر اتفاق ہو گا کیونکہ انہوں نے مولانا فضل الرحمان کو عام انتخابات میں ان کے آبائی علاقے سے بھی ڈی سیٹ کر دیا تھا۔

ہم نیوز کے پروگرام ’پاکستان ٹونائٹ‘ میں میزبان ثمر عباس سے گفتگو کرتے ہوئے شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ مولانا فضل الرحمان میں اتنی طاقت نہیں ہے کہ وہ اس حکومت کو ہٹا سکیں لہٰذا وہ اب باقی جماعتوں کو استعمال کرنے کے اوچھے ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں، وہ یہ صرف اس لیے کر رہے ہیں تاکہ ان کے بیان جاری ہوتے رہیں اور لوگ ان کو کسی نہ کسی طرح خبروں میں دیکھتے رہیں، اس سے زیادہ مولانا فضل الرحمان کی سیاست اب کچھ نہیں رہی۔

شہزاد چوہدری کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز لاہور میں کی جانے والی پریس کانفرنس میں بات کرتے ہوئے سابق صدر آصف علی زرداری صاحب کافی خوفزدہ معلوم ہو رہے تھے، ان کے علاوہ بھی دیگر پاکستان پیپلز پارٹی رہنما کرپشن کے خلاف احتساب کے مقدمات کی زد میں ہیں۔

میزبان کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے اپنا موقف دیتے ہوئے کہا کہ حکومتی جماعت پر جتنا بھی پریشر ہو احتساب کا عمل رکنا نہیں چاہیے کیونکہ عوام کو اور تمام سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے لوگوں کو پتہ چلنا چاہیے کہ سیاست اور حکومت کوئی مذاق نہیں ہے اسے کرنے کا باقاعدہ ایک طریقہ ہے جس کے بارے میں کل کو عوام اور احتساب کرنے والے ادارے سوال اٹھا سکتے ہیں۔

دوسری جانب پروگرام میں شریک ماہر قانون راجہ عامر عباس کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی نے پہلے دن سے نیب کو مضبوط کرنے اور نیب قوانین میں اصلاحات لانے کا نعرہ لگایا ہے، اب تقریباً 100 دن پورے ہونے کو ہیں تو ایسے میں عمران خان کا یہ کہنا کہ ابھی ان لوگوں نے احتساب کے لیے کچھ نہیں کیا یا یہ کہنا کہ ابھی بڑے لوگوں کا احتساب ہونا باقی ہے، یہ تھوڑا غیر موزوں ہے کیونکہ ان کی جماعت کو تو پہلے دن سے ہی ان تمام بڑے لوگوں کا احتساب بھی شروع  کر دینا چاہیے تھا۔

پاکستان کی دو بڑی اپوزیشن جماعتوں کے بڑے رہنماؤں بشمول نوازشریف، شہباز شریف، آصف علی زرداری، فریال تالپور اور اسحاق ڈار پر احتساب کی تلوار لٹک رہی ہے، ہم چاہتے ہیں کہ یہ احتساب کا عمل ضرور مکمل ہو تاکہ یہ روایتی سیاست ختم ہو۔

حکومت اور اپوزیشن میں لفظی جنگ کے نتیجہ کے بارے میں اپنی رائے دیتے ہوئے راجہ عامر عباس نے کہا کہ عوام اس گرینڈ الائنس کو مسترد کر دیں گے جب ان کو یہ پتہ چلے گا کہ یہ الائنس صرف اس لیے اکٹھی ہو رہی ہے تاکہ کرپشن کیسز اور احتسابی عمل کو کمزور کیا جا سکے۔

پروگرام میں شریک مہمان  تجزیہ کار ہما بقائی نے کہا کہ عمران خان احتساب کے نام پر ہی ووٹ لے کر آئے ہیں، وہ اس سے پیچھے نہیں ہٹیں گے۔

انہوں نے کہا کہ جیسا کہ اس سے قبل شہباز شریف اور آصف علی زرداری کو احتساب کے لیے سڑکوں پر گھسیٹنے کی بات کرتے رہے مگر بعد میں خاموش ہو گئے عمران خان ایسا ہرگز نہیں کریں گے، احتساب کے معاملے کو لے کر شروع سے ہی وہ کافی سنجیدہ رہے ہیں۔

گزشتہ حکومتوں پر تنقید کے تیر برساتے ہوئے ہما بقائی نے کہا کہ پہلے عموماً حکومت آنے کے بعد وزیراعظم سیکریٹریٹ میں جو دکان لگا کرتی تھی اور لوگ اپنے بریف کیس لے کر آتے دکھائی دیتے تھے، کسی کو ملازمت درکار ہوتی تھی جبکہ کسی کو کوئی ٹھیکہ منظور کرانا ہوتا تھا اب ایسا بالکل نہیں ہو رہا۔

وزیراعظم کے خطاب کے بارے میں بات کرتے ہوئے ہما بقائی کا کہنا تھا کہ ان لوگوں کو چاہیے کہ باتیں نہ کریں اب کارکردگی دکھائیں، حکومت وقت کا کام ہے کارکردگی دکھانا دھمکی دینا اپوزیشن کا کام ہے۔

 

 


متعلقہ خبریں