پاکستان میں 50 فیصد حاملہ خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں، یاسمین راشد



اسلام آباد: ڈائریکٹر پاکستان پاپولیشن کونسل زیبا ستھار نے کہا ہے کہ پاکستان صرف خطے سے ہی نہیں بلکہ دیگر مسلمان ممالک میں بھی شرح پیدائش میں بہت آگے ہے۔

ہم نیوز کے پروگرام ’ایجنڈا پاکستان‘ میں میزبان عامر ضیاء سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اگر ہم ہر تیس سال بعد اپنی آبادی دوگنی کرتے گئے تو یہ قومی سطح پر خودکشی کے مترادف ہو گا، آبادی بڑھنے کی یہی رفتار رہی تو 2050 میں آبادی 40 کروڑ سے زیادہ ہو سکتی ہے۔

زیبا ستھار کا کہنا تھا کہ ہم ہر سال 50 لاکھ بچے پیدا کر رہے ہیں جو ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔

صوبائی کوارڈینیٹر بہبود آبادی سندھ شہناز وزیر علی نے چیف جسٹس ثاقب نثار کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی تاریخ میں پہلی بار ایسا ہوا ہے کہ سپریم کورٹ کی سطح پر آبادی کے مسئلے پر بات ہوئی ہے، چیف جسٹس نے ٹاسک فورس بنائی ہے، یہ بہت اچھا قدم ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ پاکستان میں ایک بڑی رکاوٹ یہ ہے کہ صحت اور بہبود آبادی کے محکمے مل کر کام نہیں کرتے، جب تک اداروں میں ربط نہیں ہو گا اس وقت تک مسئلہ حل نہیں ہو گا۔

شہناز وزیر علی نے بتایا کہ 2017-18 کے سروے میں بتایا گیا ہے کہ دیہاتی علاقوں میں بہبود آبادی کی طرف رجحان بڑھا ہے، کراچی کی آبادی اس لیے بڑھتی ہے کیونکہ پورے ملک سے لوگ یہاں روزگار تلاش کرنے آتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ سندھ میں ایک ٹاسک فورس بن چکی ہے جس میں صحت اور بہبود آبادی کے لوگ شامل ہیں اس کا مقصد 2020 تک شرح پیدائش میں کمی لانا ہے۔ اس کی سربراہی سید مراد علی شاہ کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ جب تک لڑکی کی تعلیم 12ویں کلاس تک یقینی نہیں بنائیں گے اس وقت تک خاندانی منصوبہ بندی ممکن نہیں ہو گی۔

کم عمری کی شادی کے بارے میں شہناز وزیر علی نے کہا کہ سندھ واحد حکومت ہے جس نے قانون سازی کر کے شادی کی عمر 18 سال رکھی ہے۔ نکاح خواں پر بھی پابندی ہے کہ وہ 18 برس سے کم عمر کی شادی نہیں کرا سکتے۔

وزیرصحت پنجاب یاسمین راشد نے اس موضوع پر بات کرتے ہوئے کہا کہ آج سے پہلے کسی حکومت نے کوئی ایسے اقدام نہیں کیے جن سے ان کی سنجیدگی ظاہر ہو۔

انہوں نے کہا کہ اگر ایران یا بنگلہ دیش میں بڑھتی آبادی کے جن پر قابو پانے میں کامیابی ہوئی ہے تو اس کی وجہ علما کا تعاون تھا۔ انہوں نے عوام میں شعور پیدا کیا۔

خواتین کے تعلیم یافتہ ہونے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ جب تک خواتین کو تعلیم نہیں دی جائے گی وہ بچوں کی پیدائش میں وقفہ نہیں لا سکی گیں۔

انہوں نے بتایا کہ سری لنکا میں 75 فیصد خواتین تعلیم یافتہ ہیں، وہ بہت باشعور ہیں جبکہ پاکستان میں پچاس فیصد حاملہ خواتین خون کی کمی کا شکار ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ آبادی پر قابو پانے کے سلسلے میں حکومت کی دو مہینے میں تین اجلاس ہو چکے ہیں، وزیر اعظم عمران خان سے بھی میٹنگ ہوئی ہے، تحریک انصاف کے ایجنڈے میں تعلیم اور صحت بہت اہم ہیں۔

یاسمین راشد نے بتایا کہ ایک حاملہ عورت کی توانائی میں کمی ہو جاتی ہے اور اسے اپنی اصل حالت میں واپس آنے میں دو سال لگتے ہیں، اس لیے بچوں کی پیدائش میں دو برس کا وقفہ بہت ضروری ہے، خواتین کو چاہیئے کہ وہ بچوں کو دو سال اپنا دودھ پلائیں اس سے بچہ صحت مند ہو گا۔

پنجاب کی وزیر صحت نے کہا کہ ہمیں علما کو بتانا ہو گا کہ اسلام کم بچوں کی پیدائش پر کوئی پابندی نہیں لگاتا، یہاں تو یہ حالت ہے کہ پولیو کے قطروں کو خاندانی منصوبہ بندی سے جوڑ دیا جاتا ہے۔


متعلقہ خبریں