اداروں سے زیادہ توقعات نہیں، تجزیہ کار نصراللہ ملک


اسلام آباد: تجزیہ کار نصراللہ ملک نے کہا کہ انسان یا تو خوش فہمی میں مبتلا ہوتے ہیں یا غلط فہمی میں, لوگوں کو اس خوش فہمی میں نہیں رہنا چاہیے کہ موجودہ حکومت سو فیصد ٹھیک کام کرے گی، ایسا بالکل نہیں ہو گا۔

ہم نیوز کے پروگرام ’نیوزلائن‘ میں میزبان ماریہ ذوالفقار سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ کسی میں ہمت نہیں کہ عمران خان کے احکامات ماننے سے انکار کرے، مجھے اداروں سے کچھ زیادہ توقعات نہیں ہیں، کچھ باتیں کہنے کی حد تک بہت اچھی لگتی ہیں لیکن ان پر عمل کرنا بہت مشکل ہوتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں احتساب کا جو موجودہ نظام ہے اسے کوئی نہیں مانتا، احتساب کو استعمال کیا جاتا ہے، آج اس کی جکڑ میں کوئی ہے کل کوئی اور ہو گا۔

تجزیہ کارعامر ضیا نے کہا کہ پولیس افسر کو با اختیار ہونا چاہیے، افسر کو اس وقت ہٹانا چاہییے جب ان سے کوئی بڑی غلطی ہو جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ عوام کی حکومت سے بہت زیادہ توقعات تھیں لیکن یہ لوگ ان ہی پرانی جھاڑیوں میں اپنے سینگ ڈال رہے ہیں جہاں پرانی حکومتوں نے ڈالے تھے، اصولوں کا اطلاق کراچی سے خیبر تک ہونا چاہیے، ہر صوبے کے لیے علیحدہ اصول نہیں ہونے چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ تبدیلی آہستہ آہستہ نہیں ایک دم آتی ہے، آہستہ آہستہ چلنے سے تبدیلی نہیں آتی۔ حکومت کو اب ڈلیور کرنے کی ضرورت ہے، ان کو چاہیے کہ عوام کو اتنا معصوم نہ سمجھیں۔

تجزیہ کارحارث نواز نے کہا کہ اگر عمران خان نے خود آئی جی اسلام آباد کےتبادلے کے احکامات جارے کیئے تو ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔ لوگوں کو تحریک انصاف سے بہت زیادہ امیدیں ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کو ایک اندرونی سیل بنانے کی ضرورت ہے جو ان کا اپنا احتساب کرے، انہیں بہت سی چیزوں کو ٹھیک کرنے کی ضرورت ہے، ڈی پی او پاک پتن کے بعد اب ایسا کوئی کیس نہیں ہونا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ فوج چاہتی ہے کہ وفاق ہمیشہ مضبوط ہو، فوج اس وقت ملک میں استحکام چاہتی ہے، ملک کے حالات دیکھتے ہوئے اس وقت ہمیں تحریک انصاف کی حکومت کو چانس دینا چاہیے۔


متعلقہ خبریں