آئی جی اسلام آباد کے خلاف بہت سی شکایات جمع ہو گئی تھیں، فواد


اسلام آباد: وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد چوہدری نے کہا ہے کہ اگر وزیر اعظم کسی آئی جی کو تبدیل نہیں کرسکتا ہے تو پھر انتخابات کرانے کا کیا فائدہ۔ آئی جی اسلام آباد کے خلاف بہت ساری شکایات جمع ہو گئی تھیں۔

وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات فواد نے اسلام آباد میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کسی بھی وزیر مملکت کی فون کال اٹینڈ نہ کرنا درست نہیں ہے۔ آئی جی اسلام آباد کے خلاف وزیر مملکت شہریار آفریدی بھی شکایت کرچکے تھے جب کہ اعظم سواتی سمیت دیگر بھی کئی لوگوں نے آئی جی کے خلاف شکایت کی تھی جس پر اُن کا تبادلہ کیا گیا تھا۔

انہوں نے کہا کہ وزیراعظم اور وزیراعلیٰ کے اپنے اختیارات بھی ہوتے ہیں جسے وہ استعمال کرتے ہیں تاہم سپریم کورٹ ہمارا مؤقف سننے کے بعد ہی معاملے کو سمجھ پائے گی۔

وفاقی وزیر اطلاعات نے کہا کہ سابق وزیر اعظم نواز شریف کی سیاست بس اتنی رہ گئی ہے کہ وہ ملاقاتیں کریں۔ نواز شریف کہتے ہیں کہ ہم این آر او کی طرف نہیں جا رہے تو پھر یہ آل پارٹیز کانفرنس (اے پی سی) کس لیے ہو رہی ہے۔ یہ اے پی سی بھی این آر او کے لیے ہی ہو رہی ہے تاہم کچھ بھی ہوجائے این آر او تو کسی کو نہیں ملے گا۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ شہباز شریف کو پی اے سی کا چیئرمین کیسے لگا دیں، کیا وہ جیل میں اجلاس بلائیں گے۔ اپوزیشن کو کسی ایسے شخص کا نام دینا چاہیے جس پر کوئی مقدمہ نہ ہو اور اب پھر اپوزیشن کی جانب سے جو بھی نام آئے گا وہ نیب زدہ ہی ہو گا۔

انہوں نے کہا کہ عمران خان کا بنی گالا میں جب گھر بنا تو اس کی حدود وفاقی ترقیاتی ادارے (سی ڈی اے) میں نہیں تھی۔

انہوں نے کہا کہ چین نے عمران خان کے ساتھ تعلقات پر نئے باب کے آغاز کی یقین دہانی کرائی ہے اور ہمیں اُمید ہے کہ عمران خان کا دورہ چین کامیاب رہے گا۔

فواد چوہدری نے کہا کہ پاکستان کے ڈیفالٹ ہونے کا جو خطرہ تھا وہ اب ٹل گیا ہے۔ گزشتہ روز دس سال کے دوران اسٹاک مارکیٹ میں سب سے بڑا اضافہ ہوا ہے جس سے یہ ثابت ہوتا ہے کہ انویسٹرز کا اعتماد پاکستان پر بحال ہو رہا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 70 دنوں میں تو ٹیم بھی نہیں بنتی اور ہم نے تو نتائج دینا شروع کر دیے ہیں۔ پاکستان پوری دنیا میں سرمایہ کاری کے لیے ایک بڑا پلیٹ فارم بن کر ابھرے گا۔


متعلقہ خبریں