عمران خان عدم تحفظ کا شکار ہیں، خواجہ آصف


اسلام آباد: پاکستان مسلم لیگ (ن) کے رہنما خواجہ آصف نے کہا ہے کہ میں بیرون ملک ملازمت کرتا تھا جس کے بارے میں کہا گیا کہ وہ کمپنیاں میری ہی ہیں جہاں میں ملازمت کرتا تھا۔

ہم نیوز کے پروگرام “ندیم ملک لائیو” میں میزبان ندیم ملک سے بات کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ان کے تمام اثاثہ جات اعلان شدہ ہیں، کچھ چھپا ہوا نہیں، جب تک کسی کے خلاف الزام ثابت نہ ہو تب تک وہ انسان معصوم ہی کہلاتا ہے۔

رہنما (ن) لیگ کا کہنا تھا کہ انہوں نے بیرون ملک بزنس کیا جہاں سے ان کو کمائی آتی رہی ہے، میں نہیں جانتا اس میں منی لانڈرنگ کہاں سے آ گئی۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے بتایا کہ سیاست دان کوہر قسم کے سوالوں کا سامنا کرنا پڑتا ہے، چاہے وہ سوال صحیح ہو، غلط ہوں یا خود سے بنائی ہوئی کہانی ہو۔

انہوں نے کہا کہ حکومت نے بہت بڑی بڑی باتیں کیں اور الزامات لگائے، اب کوئی اس سے پوچھتا کیوں نہیں کہ کہاں گئے وہ دعوے، کہاں ہیں وہ باتیں؟ حکومت اپنی حرکتوں پر شرمندہ ہونے کے بجائے اور ہی کام کر رہی ہے، تحریک انصاف کے کنٹینر پر لگائے ہوئے نعروں اور آج کی حرکتوں میں بہت زیادہ فرق ہے۔

خواجہ آصف نے بتایا کہ ہم سیاست دان بہت آرام سے الزامات لگا دیتے ہیں لیکن ایسا نہیں ہونا چاہیے۔

رہنما مسلم لیگ (ن) کا کہنا تھا کہ الیکشنز کے بعد تمام جماعتوں کی ایک میٹنگ ہوئی تھی، اس میں بہت اہم فیصلے لیے گئے تھے لیکن ان پر عمل درآمد نہ ہونے کی وجہ سے مشکلات کا سامنا کیا گیا۔

’ہمارا اپوزیشن سے یہ گلہ تھا کہ شہباز شریف کو اپوزیشن کے کہنے پر ہی امیدوار بنایا گیا تھا اور لیکن پھر بعد میں ان کے نام سے انکار کر دیا گیا۔‘

انہوں نے کہا کہ عمران خان عدم تحفظ کا شکار ہیں اور وہ عوام کا دیہان اصلی مسائل سے ہٹا کر بے بنیاد باتوں کی طرف لانا چاہتے ہیں اس لیے وہ این آر او کی باتیں کرتے ہیں۔

’ان (عمران خان) کو خوف ہے کہ کہیں ان کے ساتھ کوئی واردات نہ ہو جائے حالانکہ وہ ملک کے وزیر اعظم ہیں، انہیں عدم تحفظ کا شکار نہیں ہونا چاہیئے۔‘

خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ جتنی تیزی سے حکومت غیر مقبول ہو رہی ہے تو ہمارے لیے ایک اچھا موقع ہے مگر ہم نہیں چاہتے کہ حکومت گرے یا ان کو گرایا جائے لیکن یہ حکومت اس قابل ہی نہیں کہ کچھ ڈیلیور کر سکے۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ انسان میں اپنی غلطی ماننے اور ان کو سدھارنے کی ہمت ہونی چاہیے، ہم سے بھی بہت غلطیاں ہوئی ہیں لیکن پوری کوشش کرتے ہیں کہ دوبارہ وہ چیزیں نہ دہرائیں۔


متعلقہ خبریں