12 سالہ ضیاالدین اب بھی والدین کی رہائی کا منتظر


اسلام آباد: اعظم سواتی کے معاملے پر متاثرہ خاندان سے تعلق رکھنے والے ضیاالدین کا کہنا تھا کہ ان کے والدین کی رہائی ہوگئی ہے تاہم وہ اب بھی انصاف کے لیے منتظر ہیں۔

ہم نیوز کے پروگرام ’بڑی بات‘ میں میزبان عادل شاہزیب سے گفتگو کرتے ہوئے 12 سالہ ضیا الدین کا کہنا تھا کہ وزیراعظم عمران خان ویسے تو بڑی باتیں کرتے ہیں ان کو ان انصاف دلانے کے لیے کیا کریں گے۔

ضیاالدین نے بتایا کہ پانچ دن یہ بچے اکیلے رہے اور دو دن بعد یوتھ ٹرائبل لیڈر ریحان زیب ان کی مدد کے لیے آئے۔

ریحان زیب نے بتایا کہ ان بچوں کا معاملہ ایسا تھا کہ ڈر سے ان کے ہمسائے بھی ان کا ساتھ نہیں دے رہے تھے۔

ان کا کہنا تھا والدین کے بغیر بچے برے حال میں رہ رہے تھے۔ اس معاملے پر پاکستان تحریک انصاف کے رکن اسمبلی گل ظفر خان کا کہنا تھا کہ چھوٹی موٹی لڑائیاں ہوتی رہتی ہیں۔

انہوں نے کہا کہ خواتین کو جیل بھیجنا غلط تھا تاہم ناانصافی نہیں ہوئی اور میڈیا نے معاملے کو بڑھا چڑھا کر پیش کیا۔

جب گل ظفر سے سوال کیا گیا کہ اعظم سواتی کی ایف آئی ار پر جس خاندان کو خواتین سمیت گرفتار کر لیا گیا کیا یہ ناانصافی نہیں؟ اس پر تحریک انصاف کے رہنما کا کہنا تھا کہ آپس میں لڑائیاں ہوتی رہتی ہیں، یہ بڑی بات نہیں، اس معاملے کو حل کر لیا جائے گا۔

ان کا یہ بھی ماننا تھا کہ چیف جسٹس آف پاکستان نے ملوث آئی جی کے اقدام کا نوٹس لیا ہے اعظم سواتی کا نہیں۔ گل ظفرنے بتایا کہ اس آئی جی کا تبادلہ عمران خان کی ایما پر کیا گیا۔

اعظم سواتی کی ایف آئی آر پر خواتین سمیت پورے خاندان کو گرفتار کرنے کے بعد صلح صفائی کا معاملے سامنے آیا۔

اپوزیشن جماعتوں کے اتحاد کے حوالے سے پیپلز پاڑٹی کے رہنما نبیل گبول کا کہنا تھا کہ کل سب اے پی سی میں آنے کے لیے متفق ہوگئے تھے تاہم اب نواز شریف نے منع کردیا ہے۔

ان کی رائے تھی کہ نواز شریف کو پتہ نہیں کس بات کا ڈر ہے اور آخر کار نواز شریف مان ہی جائیں گے۔ نبیل گبول نے کہا کہ وہ وقت بھی دور نہیں جب نواز شریف مان جائیں گے۔

این آر او کے حوالے سے نبیل گبول نے بتایا کہ نواز شریف کو بچانے قطری اور سعودی شہزادے آجاتے ہیں۔


متعلقہ خبریں