این آر او مانگنے کا ثبوت پیش کر دیں سیاست چھوڑ دوں گا، شہباز شریف



اسلام آباد: شہباز شریف نے کہا ہے کہ اگر ہماری جانب سے این آرو مانگنے کا ثبوت پیش کر دیں تو میں سیاست چھوڑ دوں گا۔ ہم نے ماضی میں بھی مقدمات کا سامنا کیا ہے اور اب بھی کر رہے ہیں۔

قائد حزب اختلاف شہباز شریف نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری گردن کسی کے آگے جھکی ہے اور نہ ہی جھکے گی۔ اگر کٹے گی تو اس ملک کی خاطر کٹے گی۔ 71 سالوں میں کوئی بھی حکومت عوام کی نظروں میں اتنی نہیں گری جتنی یہ حکومت 74 دنوں میں گر گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قومی احتساب بیورو (نیب) اور پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے الائنس کے بارے میں اس ملک کا بچہ بچہ گواہی دے رہا ہے جب کہ عمران خان خود ہیلی کاپٹر کیس میں ملزم نامزد ہیں اور چیئرمین نیب کو کس نے اختیار دیا ہے کہ وہ ملزم سے ملاقات کریں۔

قائد حزب اختلاف نے کہا کہ اگر این آر او کے معاملے پر حکومت کی جانب سے کیے جانے والے دعوے غلط ثابت ہوجائیں تو وہ ایوان سے معافی مانگیں اور ان کے بارے میں پھر ایوان ہی فیصلہ کرے کیونکہ ہم نے تو کسی سے بھی این آر او نہیں مانگا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میں نیلسن منڈیلا نہیں ہوں میں شہباز شریف ہوں اور عوام کا خادم ہوں، نیلسن منڈیلا بھڑکیں نہیں مارتا اور نہ ہی یوٹرن لیتا ہے۔ میں نہ ہی جھوٹ بولوں گا اور نہ ہی یوٹرن لوں گا۔

شہباز شریف نے دعویٰ کیا کہ بلین ٹری کی مالم جبہ میں کرپشن ہوئی ہے جب کہ احتساب کے ادارے میں 80 کروڑ روپے خرچ کر دیے گئے ہیں اسی طرح پشاور میٹرو منصوبے کے اخراجات 30 ارب روپے سے بڑھ کر 80 ارب روپے تک پہنچ گئے ہیں۔ ان کے بارے میں کون تحقیقات کرے گا۔

انہوں نے کہا کہ ہم پی ٹی آئی کو من مانی نہیں کرنے دیں گے جب کہ ہمیں خوفزدہ کرنا ان کی غلط فہمی ہے اور ان کو قیامت تک ہی یہ آس رہے گی کہ ہم ان کے پاس آئیں گے۔ یہ کسی غلط فہمی میں نہ رہیں۔

شہباز شریف نے فواد چوہدری کو مناظرے کا چیلنج کرتے ہوئے کہا کہ جن منصوبوں پر لاگت بڑھنے کا کہا ہے اس پر ہم ثبوت بھی دیں گے۔ موجودہ حکومت دھاندلی کی پیداوار ہے اور کیا یہ حکومت قومی منصوبوں پر کام کرنے کے لیے سنجیدہ بھی ہے کہ نہیں۔

انہوں ںے کہا کہ ہمیں اپنے خدشات کو دور کر کے ملک کی ترقی پر توجہ دینا ہوگی اور اگر ایسا نہ ہوا تو ملک میں کوئی بڑا حادثہ پیش آسکتا ہے۔

سابق وزیر اعلیٰ پنجاب نے کہا کہ نیب سیل میں مجھ سے بغیر کسی دستاویز کے سوالات پوچھے جاتے رہے اور پنجاب انٹرٹینمنٹ کمپنی کی چار گاڑیوں کی واپسی سے متعلق بھی سوالات پوچھے گئے جب کہ کمپنی کے مالک موجودہ اسپیکر پنجاب اسمبلی پرویز الہی تھے۔ اس معاملے میں 25 لاکھ ڈالر کینیڈا بھجوائے گئے تھے جو ایک کمپنی کو بھیجے گئے۔

انہوں نے کہا کہ تحریک انصاف کے رہنما شفقت محمود اس کمیٹی کے چیئرمین تھے جو اس سارے معاملے کی تحقیقات کر رہے تھے لیکن رقم واپس آئی اور نہ ہی سامان آیا جب کہ مجھ سے نیب نے کہا کہ ہمیں تو معلوم ہی نہیں کہ 25 لاکھ ڈالر کا فراڈ ہوا ہے۔ ہمیں تو کہا گیا کہ بس آپ کے خلاف اس کیس میں تحقیقات کرائیں۔

شہباز شریف نے کہا کہ خواجہ سعد رفیق نے تو ریلوے کو سہارہ دیا اور مسافروں کو سہولتیں فراہم کی ہیں جب کہ اب ہر روز اُنہیں نوٹس بھیجے جا رہے ہیں۔ اسی طرح خواجہ آصف اور سابق وزیر اعظم کا بھی سعودی عرب کے پیکج میں کردار ہے۔

کشمیر کے معاملے پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مجھے جیل میں اخبارات مہیا نہیں کیے جاتے جس کی وجہ سے مجھے کشمیر کے حالیہ واقعات کا علم نہیں ہے تاہم بھارت نے کشمیر میں ظلم وبربریت کا بازار گرم رکھا ہے جس کے خلاف پاکستان کو اقوام متحدہ کو جھنجھوڑنے کی ضرورت ہے۔

پاکستان کو بھارتی فوج کے ظلم کے خلاف عالمی سطح پر کردار ادا کرنا ہو گا، اس ایوان اور پاکستان کا فرض ہے کہ کشمیر کے معاملے کو سنجیدگی سے لے۔


متعلقہ خبریں